Maktaba Wahhabi

92 - 95
کیا حال ہو گا جو مسلمانوں کے بیت المال کے پیسے کو اپنا صواب دیدی فنڈ قرار دے کر اپنے منظورِ نظر افراد کو نوازتا رہے!!یہ بات سن کر وہ چل دیے اور امیر المومنین کو روتا چھوڑ گئے۔ امیر المومنین ہارون الرشید اپنے اوپر تنقید کو بڑے حوصلے اورتحمل سے سنتے اور اپنے قصور کا اعتراف کرتے اور اللہ کے سامنے رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے۔ ایک دفعہ آپ نے امام ابن سماک رحمہ اللہ کو قصر خلافت میں پندونصیحت کے لیے بلایا تو اس نے بڑا پُر تاثیر وعظ کیا اور اپنے وعظ میں کہا: اے امیر المومنین! آپ اکیلے پیدا ہوئے اور اکیلے ہی مریں گے اور اکیلے ہی قبر میں داخل کیے جائیں گے اور وہاں سے اکیلے ہی اُٹھیں گے، لہٰذا جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا ہونے کے وقت سے ڈرو،کیونکہ وہاں قدم پھسل جائیں گے اور وہاں ایسے لوگ بھی پکڑے جائیں گے جو گناہ کا پکا منصوبہ بنا چکے تھے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے سے پہلے مر گئے ہوں گے۔یہ سن کر امیر المومنین پر رقت طاری ہو گئی اور وہ زار وقطار رونے لگے۔ اسی دوران آپ کے سامنے پانی بھرا پیالہ پیش گیا تو ابن سماک نے پوچھا: اے امیر المؤمنین! اگر آپ کی جان لبوں پر آئی ہو اور پیاس کی شدت بجھانے کے لیے پانی نہ مل رہا ہو تو آپ اس کے حصول کے لیے کتنا معاوضہ دینا پسند کرو گے؟ آپ نے فرمایا: میں اپنی آدھی سلطنت دینے کو تیار ہو جاؤں گا۔ اس نے کہا :اگر آپ وہ پانی پی لیں اور پیشاب کا راستہ بند ہو جائے تو کیا کرو گے؟ آپ نے فرمایا: باقی سلطنت بھی دے دوں گا تاکہ میری جان بچ جائے۔ اس نے کہا :امیر المؤمنین! تیری سلطنت اللہ کے ہاں ایک پانی کے پیالے سے بھی کم تر ہے،لہٰذا اللہ سے ڈرو اور ایمان کے بعد صحت کو غنیمت سمجھو اور اپنی رعایا پر شفقت کرو۔ ایک دفعہ آپ عمائدین سلطنت کے ہمراہ گھوڑے پر سوار ہو کر کہیں جا رہے تھے کہ ایک آدمی نے آپ کو آپ کی کسی کوتاہی پر متنبہ کرتے ہوئے کہہ دیا: اے امیر المؤمنین! اللہ سے خوف کھایے تو آپ فوراً گھوڑے سے اُترے اور اپنا سر ننگی زمین پر سجدے میں رکھ دیا۔ جب سجدے سے سر اُٹھایا تو ساتھیوں نے کہا: امیر المؤمنین! آپ نے اس جملے کو بڑی سنجیدگی سے لیا اور گھوڑے سے اتر کر اللہ کو سجدہ کیا۔ حالانکہ یہ بات تمام لوگ عموماً ایک دوسرے سے کہتے رہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اس آدمی کے منہ سے اتق الله کا مبارک کلمہ سن کر اس منافق کا حال یاد کر کے سجدے میں گر گیا کہ جسے یہی کلمہ کہا جاتا ہے تو وہ ناک لبوں تک چڑھا لیتا ہے اور اپنے
Flag Counter