Maktaba Wahhabi

91 - 95
جب آپ احادیثِ نبویہ سنانے کے لیے مسجدِنبوی میں تشریف لائے تو امیر المومنین کرسی پر بیٹھ کر احادیث سننے لگے۔ امام مالک بن انس نے یہ دیکھ کر اپنی سند سے حدیث روایت کی : ((من تواضع للّٰه رفعه اللّٰه ومن تكبّر وضعه اللّٰه)) [1] ''جو اللہ کے لیے تواضع کرے گا اللہ اسے سربلند کر دے گا اور جو کوئی تکبر کرے گا اللہ اسے ذلیل وخوار کر دے گا۔'' یہ سن کر امیر المؤمنین امام مالک رحمہ اللہ کے برابر دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے تو امام مالک نے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کی: ((إن من إجلال اللّٰه إكرام ذى الشيبة المسلم)) ''یقیناً ایک بزرگ مسلمان کی عزت کرنا اللہ کی جلالت بیان کرنے جیسا ہے۔''[2] تو امیر المومنین سامنے صف پر بیٹھ گئے۔ کچھ عرصہ بعد پھر آپ کی امام مالک رحمہ اللہ سے ملاقات ہوئی تو خلیفہ نے فرمایا کہ ''ہم نے آپ کے علم کی تواضع کی تو ہم نے نفع حاصل کیا، جبکہ سفیان رحمہ اللہ بن عیینہ کا علم ہمارے سامنے متواضع ہو گیا تو ہمیں کوئی نفع حاصل نہ ہوا۔'' ایک سال آپ حج پر آئے اور صفا مروہ کے درمیان سعی کر رہے تھے کہ آپ کو فاروقی النسل عبد اللہ رحمہ اللہ بن عبد العزیز العمری نے صفا پہاڑ پر روک لیا اور پوچھا: امیر المومنین! تجھے پتا ہے کہ اس وقت کتنی مخلوق بیت اللہ کے گرد طواف کر رہی ہے ؟آپ نے فرمایا کہ ان کی صحیح تعداد اللہ کے سوا کون جانتا ہے۔ عبد اللہ العمری نے کہا: اے ہارون! ان سب نے قیامت کے دن اپنا اپنا حساب دینا ہے اور تم نے ان سب کا حساب دینا ہے، یہ سن کر امیر المؤمنین اتنے روئے کہ اُن کے آنسو آنکھوں سے بہہ کر رخساروں پر تیرنے لگے اور اُنھیں صاف کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے کئی رومال منگوانے پڑے۔ عبد اللہ العمری نے اپنے وعظ کے دوران یہ بھی کہا کہ امیر المؤمنین جو شخص اپنے باپ کے خون پسینے کی کمائی فضول قسم کے شوق پورے کرنے میں ضائع کر رہا ہو تو اس پر شرعی قانون 'حجر' نافذ ہو جاتا ہے اور اس کے اختیارات محدود کر دیے جاتے ہیں، تو اس شخص کا
Flag Counter