خالد المعیناہ [1] اہل مغرب کا مسلمانوں سے سفّاکانہ رویہ اسرائیل کی غزہ پر تباہ کن بمباری، اس کی مکمل تباہی اور اسرائیلی فضائی حملوں میں فلسطینی بچوں کے براہ راست قتل عام نے دنیا بھر کے لوگوں کو شدید صدمے سے دوچار کردیا ہے۔ بمباری میں بچوں کے چیتھڑوں اور مسخ شدہ لاشوں، مساجد اور گرجا گھروں کی تباہی نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے لیکن ایسا مین سٹریم میڈیا کے ذریعے نہیں ہوا ہے بلکہ یہ شعور تصاویر ٹویٹر اور فیس بُک کے ذریعے بیدار ہوا ہے۔ سوشل میڈیا نے فلسطینی المیے اور انسانی مصائب کو اُجاگر کیا ہے، ایسے لوگوں کے ہولوکاسٹ اور مکمل نسل کشی کو منظرعام پر لایا ہے جن کی واحد درخواست یہ ہے کہ انھِیں آزادی، امن اور وقار سے جینے دیا جائے۔لیکن امریکا کے مین سٹریم میڈیا نے مکمل طور پر ایک سنگ دلانہ حکمتِ عملی اختیار کی ہے، قریب قریب تمام اخبارات،سی این این، سی سپین، فاکس اور ان سے وابستہ ادارے حماس کو اسرائیل پر حملہ آور ہونے کا الزام دے رہے ہیں، اس کو موجودہ صورت حال کا ذمے دار اور اسرائیل کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے خطرے کا موجب قرار دے رہے ہیں۔ بعض اینکروں نے تو جھوٹ تراشنے سے بھی گریز نہیں کیا ہے۔ بعض دوسروں نے فلسطینیوں کو بالکل نظرانداز کردیا اور اپنی توجہ خیالی سرنگوں اور راکٹوں پر مرکوز کیے رکھی ہے۔اُنھوں نے جان بوجھ کر ہرکسی کی توجہ اس جانب مرکوز نہیں کی ہے کہ امریکا کی جانب سے آزادانہ طور پر مہیا کیے جانے والے ہتھیاروں، بموں اور راکٹوں نے بچوں کو زندہ جلا دیا، |