Maktaba Wahhabi

37 - 95
احکام ومسائل مرتب:حافظ عمران الہٰی روزوں کی قضا اور فدیہ کےبار ے میں فتاویٰ بیماری کی بنا پر پچیس برس قبل روزے نہیں رکھے اور نہ ہی اب تک قضا کی ہے سوال: میرے خاوند کو پچیس برس قبل رمضان سے ایک دن قبل سانپ نے ڈس لیا اور وہ دو ماہ تک خطرناک حالت میں رہے، اور اس کے بعد والے رمضان میں بھی انہوں نے دس روزے نہیں رکہے حتی کہ ڈاکٹر نے انہیں روزے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اس وقت مالی حالت خراب ہونے کی بنا پر میرے خاوند مسکینون کوکھانا بھی نہیں کھلا سکے،اب الحمد للہ مالی حالت اچھی ہے توکیا صرف قضا میں روزے رکھے جائیں یاکہ مسکینوں کو کھانا بھی کھلائیں؟ اول: اتنی مدت تک ایک شرعی حکم کےبارے میں دریافت نہ کرنا واضح کوتاہی ہے،بلکہ آپ کے خاوند کو چاہیے کہ وہ سانپ کے ڈسنے کے فوراً بعد اس حکم کےبارہ میں دریافت کرتے، خصوصاً کہ آپ نے بتایا ہے کہ سانپ نے اسے رمضان سے ایک دن قبل ڈسا تھا۔۔ اس لیے آپ کے خاوند کو اس شرعی حکمکے دریافت کرنے میں کوتاہی کرنے پر توبہ و استغفار کرنی چاہیے اور نادم ہوتےہوئے آئندہ ایسا کرنے کاپختہ عزم کرے۔ دوم: قرآن مجید اوراہل علم کے اجماع کی بنا پر بیماری ان عذروں میں شامل ہوتی ہے جن کی بنا پر روزہ چھوڑنامباح ہو جاتا ہے۔ ابن قدامہ رحمہ اللہ ’المغنی‘ میں رقمطراز ہیں: ’’اہل علم کااجماع ہے کہ مریض شخص روزہ چھوڑ سکتاہے، اس کی دلیل اللہ سبحانہ کا فرمان ہے :﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾[1] ’’جو کوئی بھی تم میں سے بیمار ہو یامسافر تو وہ دوسرے ایام میں گنتی پوری کر ے۔‘‘ جس مرض کی بنا پر روزہ چھوڑنا باح ہو جاتاہے وہ ایسا شدید مرض ہے جو روزہ رکھنے کی وجہ سےاورزیادہ ہوجائے یا پھر روزہ رکھنے کی بنا پر بیماری سے شفایابی میں تاخیر ہوتی جائے۔
Flag Counter