Maktaba Wahhabi

95 - 95
فَهُناكَ تَعلَم، مُوقِناً مَا كُنْتَ إلاَّ فِي غُرُورِ[1] ''اے امیر المومنین! بلند وبالا محلات کے سائے میں اپنی من پسند زندگی بسر کرلے۔ تیری چاہتیں شام سے صبح تک تیری طرف لپک لپک کر آ رہی ہیں۔ جب بوقت نزع سینے کی تنگی کی وجہ سے سانس اُکھڑنے لگیں گے تو اس وقت تجھے علم الیقین ہو جائے گا کہ تو دھوکے اور فریب میں مبتلا تھا۔'' ساری محفل والے شاعر کو کوسنے لگے کہ امیر المومنین نے موقع کی مناسبت سے خوش کن اشعار پڑھنے کے لیے تجھے بلایا تھا، لیکن تو نے اُلٹا انھیں رلا دیا۔ ہارون الرشید نے حاضرین محفل کو روک دیا اور فرمایا:اسے کچھ نہ کہو، اس نے ہمیں تاریکی میں غرق دیکھا تو مزید غرق کرنا مناسب نہ سمجھنا۔ آخر میں ہم یہ ذکر کرنا مناسب سمجھتے ہیں کہ باوجود اتنے کمالات رکھنے کے ہارون الرشید کوئی فرشتہ نہ تھے کہ ان میں کوئی بشری کمزوری نہ ہو، البتہ اتنا ضرور ہے کہ ہمارے خلفا وسلاطین متشیعین کے مسلم نما قرمطیوں اور باطنی یہودیوں اور مجوسیوں سے ہزار درجہ بہتر تھے، جنھوں نے بنی فاطمہ علیہا صلوٰۃ اللہ وسلامہ کی نسل سے ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا کر کے مغر بِ اقصیٰ پر حکومت قائم کر لی اور مفسدین کی تائید کر کے ان سے طوافِ بیت اللہ کرتے ہوئے سات ہزار حاجیوں کو قتل کروا کر بئر زمزم میں پھنکوایا اور حجر اًسود اُکھڑوایا۔ اپنی کالی کرتوتوں اور اِباحتوں پر تنقید کرنے والے امام اہل سنّت عبد الغنی نابلسی کی زندہ کھال اُتروائی اور ہزاروں اہل اسلام کو شہید کر کے یہود ومجوس اور نصاریٰ کو خوش کیا اور وہ آ ج کل اپنے آپ کو مؤمن کہلا کر ملک شام وعراق اور ایران میں مذہبی مخالفین کو امریکی اور اسرائیلی ہتھیاروں سے نیست ونابود کر رہے ہیں۔ اللهم اجعل ثأرنا على من ظلمنا واجعل كيد المنافقين في نحرهم
Flag Counter