Maktaba Wahhabi

88 - 95
حکومت کا معاہدہ توڑ دیا اور آپ کی طرف درج ذیل خط ارسال کر دیا : سلطنتِ روما کے بادشاہ نقفور کی طرف سےعرب کے بادشاہ ہارون الرشید کی طرف ''مجھ سے قبل سلطنتِ روما (بازنطینی حکومت) کی ملکہ نے تجھے رُخ (بلند ترین چوٹی) پر کھڑا کر دیا تھا اور خود بیدق (نشیبی مقام) پر کھڑی ہو گئی تھی اور وہ تجھے مملکتِ عظمیٰ کی طرف سے سالانہ جزیہ بھیجا کرتی تھی اور یہ سب کچھ عورتوں کی کم عقلی اور فطری کمزوری کی وجہ سے ہوتا رہا۔ لہٰذا جب تو میرا یہ خط پڑھے تو گذشتہ سالوں کا ادا کیا ہوا جزیہ واپس کر دے اور اپنی جان کا فدیہ بھی ادا کر، ورنہ تیرے اور میرے درمیان تلوار فیصلہ کرے گی۔ '' جب امیر المؤمنین نےیہ خط پڑھا تو ہاشمی رگِ حمیّت بھڑک اٹھی اور آپ نے غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خط کی پشت پردرج ذیل جواب لکھ کر خط واپس بھیج دیا : بسم اللّٰه الرحمٰن الرحيم... من هارون الرشيد أمير المؤمنين إلى نقفور كلب الروم. أما بعد! قد قرأت كتابك يابن الكافرة والجواب ما تراه دون ما تسمعه. والسلام[1] ''امیر المومنین ہارون الرشید کی طرف سے روم کے کتے نقفور کی طرف... اے کافرہ کے بیٹے! میں نے تیرا خط پڑھ لیا اور اس کا جواب تو کانوں سے سننے کی بجائے آنکھوں سے دیکھے گا۔ والسلام'' اس کے بعد آپ نے افواجِ اسلامیہ کو رومیوں سے جہاد کا حکم دیا اور اپنی قیادت میں افواجِ روم پر حملہ آور ہوا اور اسے شکست دیتا ہوا ہرقلیہ تک جا پہنچا اور رومی افواج کے کشتوں کے پشتے لگاتا ہوا نقفور کے محل تک جا پہنچا اور اس کی بیٹی کو قید کر کے اپنی باندی بنا لیا۔ جب نقفور نے اپنی افواج کی ذلت آمیز شکست دیکھی تو اس نے اموالِ غنیمت سے بھی دست برداری مان لی اور سالانہ جزیہ ادا کر کے صلح کا پیغام بھیج دیا۔ امیر المؤمنین نےاس کا غرور خاک میں ملا کر اس سےصلح منظور فرمائی اور سابقہ معاہدہ بحال کروایا اور پھر اپنی افواج اپنی چھاؤنیوں پر لے آئے۔ عمر بھرمسیحی قیصروں اور مجوسی منافقوں کو ناکوں چنے چبوانے والے امیر المؤمنین جس قدر
Flag Counter