Maktaba Wahhabi

87 - 95
مجوسیوں کی سازشوں سے مسلم خلفا کمزور ہو گئے اور یہود ومجوس طاقتور ہو گئے اور اُنھوں نے مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کر دیا اور پھر ان کی شہ پر ہلاکو خان نے سلطنتِ اسلامیہ کو خون میں نہلا دیا۔ ان مسلم نما عبیدیوں، قرامطیوں اور باطنیوں نے اپنی صُلبی اور معنوی ذرّیت کو تحفظ دیا اور اُمتِ محمدیہ کے افراد کی زندہ کھالیں اُتروا کر اپنی آتش غضب اور اسلام دشمنی کو ٹھنڈا کیا۔ ہم نے اسلامی غیرت اور حمیت کی بنا پر اپنے اس مضمون میں ہاشمی خانوادے کے مشہور خلیفہ ہارون الرشید رحمہ اللہ کی زندگی کے تابندہ نقوش پیش کیے ہیں تاکہ مسلمان نوجوان اپنے نیک فطرت خلفا وسلاطین کے جہادِ اسلامی اور غیرتِ ایمانی سے آگاہ ہو کر اپنا سر بلند کریں اور اپنی عظمتِ رفتہ کو لوٹا کر دکھا دیں۔ وما ذلك علىٰ اللّٰه بعزيز! موجودہ دور کی تقریباً پچاس مملکتوں کا واحد حکمران خلیفۃ المسلمین ہارون الرشید۱۴۸ھ میں پیدا ہوا اور ۱۷۰ھ میں منصبِ خلافت پر فائز ہوا اورتقریباً ۲۳سال منصبی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دے کر ۱۹۳ھ میں جہانِ فانی سے رحلت فرما کر جہانِ جاوِدانی میں فروکش ہو گیا۔ بوقتِ رحلت اس کی کل عمر پینتالیس تھی، اللہ تعالیٰ اس پر رحمتوں کی بارش برسائے اور اسے اپنے اہل وعیال کے ساتھ اعلیٰ علیین میں جگہ نصیب فرمائے۔ جب آپ نے خلافت کی باگ ڈور سنبھالی تو اس وقت آپ کی عمر بائیس سال تھی۔ سنِ شعور سے لے کر سنِ شباب تک آپ اپنی قیادت میں رومیوں سے جہاد کرتے رہے اور اُنھیں کئی مرتبہ شکست دے کر غنائم سے اسلامی بیت المال کو معمور کرتے رہے۔ جب آپ اپنے برادرِ اکبر امیر المؤمنین موسیٰ ہادی کی وفات کے بعد منصبِ خلافت پر فائز ہوئے تو ایک سال حج پر جاتے اور دوسرے سال رومیوں کے خلاف جہاد کرنے کے لیے میدان جنگ میں اُترجاتے۔ آپ کے مسلسل جہاد کی برکت سے مملکتِ اسلامیہ کی حدود مشرق میں چین اور مغرب میں مراکش تک وسیع ہو گئیں اور یورپ کی بازنطینی(رومی) حکومت آپ کے جہاد سے مرعوب ہو کر جزیہ کی ادائیگی کی شرط پر اُن کے سامنے سرنگوں ہو گئی۔ آپ کے دور خلافت میں بازنطینی ملکہ فوت ہو گئی اور نقفور بازنطینی سلطنت کا حکمران بن گیا۔اس نے تختِ حکومت پر براجمان ہوتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ مملکت ِاسلامیہ سے سابق
Flag Counter