ملعونہ کے ذریعے سے تقدس مآبی کے نام پر زنا کاری کا ایک آسان راستہ کھول دیا گیا ہے۔ بھلا اسلام اس کو کس طرح پسند کرسکتا ہے؟ محترم ! حلالۂ ملعونہ کی علت 'شرطِ طلاق' ہرگز نہیں ہے، بلکہ مذکورہ چارعلتیں ہیں، ان میں سے ہرایک علت اتنی اہم ہے کہ اس کی حرمت و ممانعت کےلئےوہی کافی ہے چہ جائیکہ چار علتیں حرمت کی جمع ہوجائیں، پھر بھی حلالۂ ملعونہ جائز رہے؟ ﴿إِنَّ هٰذا لَشَىءٌ عُجابٌ﴾[1] اللّٰہ تعالیٰ ان فقیہانِ حرم کو یہ توفیق دے کہ وہ تقلیدی جمود میں قرآن و حدیث کی اصل تعلیمات کو مسخ نہ کریں اور دین کو اس طرح کھیل کود نہ بنائیں جس طرح یہود کےعلما نے بنا لیا تھا جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لا تَتَّخِذُوا الَّذينَ اتَّخَذوا دينَكُم هُزُوًا وَلَعِبًا﴾[2] حلالے کی بابت صاحب'المنار' کی وضاحت مضمون کی تکمیل کے بعد تفسیر 'المنار ' دیکھنے کااتفاق ہوا، یہ تفسیر الازہر (مصر) کے شیخ محمد عبدہ (مشہور مصری مُصلح) کے تفسیری افادات ہیں جو ان کے تلمیذِ رشید علامہ رشید رِضا مصری، مدیر'المنار'نےمرتب کیے ہیں اور تفسیر'المنار'کےنام سے شائع ہوئے ہیں۔ اس تفسیر میں شیخ محمد عبدہ رحمہ اللہ آیت ﴿فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ﴾ کے تحت لکھتے ہیں۔ ہم اختصار کےپیش نظر اس کا اُردو ترجمہ پیش کررہے ہیں: ''ہرمسلمان کو جاننا چاہیے کہ یہ آیت اس امر میں بالکل واضح ہے کہ وہ نکاح جس کے ذریعے سے مطلقۂ ثلاثہ (زوجِ اوّ ل کے لئے) حلال ہوتی ہے، وہ صحیح (باقاعدہ) نکاح ہے جو رغبت سےکیا جائے (نہ کہ شرط کرکے بہ جبر) اور جس سےنکاح کا وہ مقصود حاصل ہوجائے جو نکاح سے مطلوب ہوتا ہے۔ پس جس نے مطلقہ ٔ ثلاثہ عورت سے اس نیت سے نکاح کیا کہ وہ عورت زوجِ اوّل کے لئے حلال ہوجائے تو یہ نکاح صورتاً تو نکاح ہے لیکن غیر صحیح نکاح ہے اور اس سے وہ عورت پہلے خاوند کے لئے حلال نہیں ہوگی،بلکہ |