اسی طرح جمعے کے دن کے غسل کی وجہ (علّت) بعض احادیث میں یہ بیان کی گئی ہے کہ عدمِ وسائل او رپانی کی کم یابی کی وجہ سے پرانے کپڑوں ہی میں اور نہائے بغیر جمعہ پڑھنے کے لئے آجاتے تھے جس سے دوسرے لوگوں کو (بالخصوص موسم گرما میں) تکلیف ہوتی تھی جس کی وجہ سے غسل کرنے اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر، خوشبو اور تیل لگا کر آنے کا حکم دیا گیا۔ اب یہ علت تو نہیں رہی، لیکن غسل کی فرضیت (یا استحباب بہ اختلاف قولَین) باقی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں ایک ہی ہال (مسجدِ نبوی) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض نمازیں پڑھا کرتی تھیں، مردوں کی صفیں آگے اور عورتوں کی صفیں پیچھے ہوتی تھیں، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو سلام پھرتے ہی مسجد سے باہر نکلنے سے روک دیا تاکہ پہلے عورتیں نکل جائیں اور ان کا مردوں سے اختلا ط نہ ہو۔اب یہ علت واضح ہے،اس لئے اب یہ حکم نہیں دیا جاسکتا کہ مرد حضرات سلام پھرتے ہی مسجد سے باہر نہ نکلیں۔ یہ ارتفاعِ علت سے ارتفاعِ حکم کی ایک واضح مثال ہے۔ مقصود ان مثالوں سے اس امر کو واضح کرنا ہے کہ اس بارے میں ایک تو کوئی قاعدۂ کلیہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے، جس حکم کی نفی ارتفاعِ علت کی وجہ سے کی جائے، وہ علت واضح اور صریح ہو، اس میں کوئی اشتباہ نہ ہو۔بنا بریں جس مسئلے میں ارتفاع علت کا حکم لگا کر ارتفاع حکم کا اثبات کیا جائے، اس کے لئے دو چیزیں ضروری ہوں گی۔ ایک یہ کہ جو علت بیان کی جارہی ہے، وہ شرعی دلائل سے ثابت اور واضح ہو کہ واقعی اس حکم کی یہی علت تھی جس کی بنا پر حکم دیا گیا تھا، جیسے پچھلی صفوں میں عورتوں کے نماز پڑھنے کی وجہ سے مردوں کو حکم دیا گیا تھا۔ دوسری یہ کہ ا س حکم کی اس کے سوا کوئی اور علت نہیں ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ اس حکم میں کئی علتیں مضمر ہوں، ایسی صورت میں کسی ایک علت کے ارتفاع سے وہ حکم ختم نہیں ہوگا بلکہ باقی رہے گا۔ |