Maktaba Wahhabi

65 - 95
قرآن یا قبولِ اسلام (کسی مرد کا) کوبھی حق مہر مقرر کیا جاسکتا ہے۔ کیا مشقِ ناز کے لئے احادیثِ رسول ہی رہ گئی ہیں؟ کیا فقہ کے بعض بے سروپا مسائل، احادیثِ رسول سے ثابت شدہ مسائل کے مقابلے میں زیادہ اہم ہیں کہ اُن کو تو صحیحِ احادیث کے باوجود خبر آحاد کہہ کر نہایت آسانی سے ردّ کردیا جاتا ہے، لیکن فقہی مسئلہ بے دلیل ہونے اور عموم قرآن کے خلاف ہونے کے باوجود محترم اور مقدس ہے۔یہ حدیثِ رسول کو ماننا ہے یا فقہ کوماننا ہے؟ ...قرآن کو ماننا ہے یا تقلیدی جمود کا مظاہرہ ہے؟ یہ تو بات واضح کرنے کے لئے ہم نے ایک مثال دی ہے، ورنہ فقہ حنفی کے متعدد مسائل ہیں جو عموم قرآن کی تخصیص پر مبنی ہیں او راُن کے لئے ان کے پاس متواتر احادیث تو کجا سرے سے کوئی خبر واحد بھی نہیں ہے جیسے نصابِ سرقہ کا مسئلہ ہے، نبیذِتمر سے وضو کرنے کا مسئلہ ہے وغیرہ۔ ان کے اثبات کے لئے ان کے پاس کون سی معقول دلیل ہے او رکس بنیاد پر اُنہوں نے ان کی وجہ سے قرآن کے عموم کی تخصیص کرکے قرآن پر زیادتی کی ہے؟ خبر واحد کی حجیت سے انکار صرف انہی مسائل میں کیوں جو فقہ کے خلاف ہیں اور جو مسائل فقہ حنفی میں ہیں اور وہ عموم قرآن کے خلاف ہیں، ان میں خبر واحد حجت کیوں ہے؟ بلکہ وہاں تو ضعیف حدیث بھی، جو سرے سے دلیل ہی نہیں ہے، وہ بھی حجت ہے۔ حدیثی مسائل اور فقہی مسائل کے اثبات میں یہ دو عملی بلکہ ایک کے ساتھ معاندانہ اور دوسرے کے ساتھ مفاہمانہ طرزِ عمل کیوں؟ سوم:پھر قرآن کے عموم سے اگرحلالۂ ملعونہ کے ذریعے سے نکاح کا جواز ثابت ہے تو پھر شیعوں کا نکاحِ متعہ بھی جائز ہونا چاہیے، کیونکہ قرآن کے عموم سے آپ اس کو کس طرح خارج کریں گے؟ حدیث کے ذریعے سے تو یقیناً نکاحِ متعہ خارج ہوسکتا اورحرام قرار پاسکتا ہے، کیونکہ حدیث قرآن کی مُخصِّص ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ حدیثِ متواتر ہے یاخبر واحد، صرف اس کا صحیح ہونا شرط ہے۔ لیکن اگر حدیث کو عموم قرآن کا مخصّصنہیں مانا جائے گا تو صرف نکاحِ حلالہ ہی جائز نہیں ہوگا،بلکہ نکاحِ متعہ بھی جائز ہوگا اور وہ عارضی نکاح بھی جائز ہوگا جسے آج کل بعض حضرات نے تعلیمی ضرورت پوری کرنے کے لئے جائز قرار دیا ہے۔
Flag Counter