Maktaba Wahhabi

57 - 95
کرنے کو کہا، مبادا اُنھوں نے خلافت کے دباؤ میں اس کو قبول کیاہو۔[1] ۱۲۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے ہیں : سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ خطبے کے اشاروں کنایوں سے اندازہ کرتے ہیں کہ جناب حبیبِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کا وقت قریب آپہنچا ہے۔ ان کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو رواں ہو جاتے ہیں۔بخاری میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جناب رسول اللہ نے خطبہ ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو دنیا اور جو کچھ اُس کے پاس ہے، دونوں میں سے ایک چیز منتخب کرنے کاموقع عطا فرمایا۔ اس بندے نے وہ چیز لی جو اللہ کے پاس ہے۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق نے رونا شروع کردیا۔ ہمیں ان کے رونے پر تعجب ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بندے کے متعلق بتایاتو اُنھوں نے رونا شروع کردیا۔ اصل حقیقت یہ تھی کہ اختیار دیا گیا تھا اور سیدنا ابوبکر ہم سب سے زیادہ بات کو سمجھنے والے تھے۔[2] ۱۳۔ سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ نے روایت بیان کرتے ہوئے کہا : میں نے اس منبر پر سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا : ''میں نے گذشتہ سال اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔پھر ارشاد فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، پس تم اللہ سے عافیت مانگو۔[3] ۱۴۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے پیٹ پر بوسہ دینا: صحابہ کو نبی کریم کی ہرادا سے پیار تھا، ایک بار سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نواسۂ رسول حسن کو روک لیا اور کہنے کہ میں نے رسول اللہ کو دیکھا تھا کہ انہوں نے آپکے پیٹ پر بوسہ دیا تھا، میرے لیے بھی پیٹ کا وہ حصّہ کھولیں، میں اس جگہ کوچومنا چاہتا ہوں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لب مبارک لگائے تھے۔ كشف له الحسن وقبّله [4] تو سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نے وہ جگہ کھول دی اور ابوہریرہ نے وہاں بوسہ دیا۔
Flag Counter