Maktaba Wahhabi

49 - 95
نہیں دیکھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سورج کی روشنی آپ کے رخِ اَنور سے جھلک رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تیز رفتار چلتے گویا زمین آپکے لیے لپٹی جارہی ہو۔ ہم تو چلتے چلتے مارے تھکن کے چور ہو جاتے لیکن آپ تھکا وٹ سے بے نیاز، اپنا سفر جاری رکھتے۔[1] ۱۱۔ سیدنا محرش کعبی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کرنے کےلیے مقامِ جعرانہ سے رات کے وقت احرام باندھا : ((فَنَظَرْتُ إِلَى ظَهْرِهِ كَأَنَّهُ سَبِيكَةُ فِضَّةٍ)) [2] میں نے آپ کی کمر دیکھی جو رنگت میں سفید گویا کہ چاندنی سے دھلی ہوئی تھی۔ ۱۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا ابو طالب آپ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے ایک شعر کہتے ہیں: وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالُ اليَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ[3] ''وہ گورے چہرے والا جس کے روے زیبا کے ذریعے ابرِ رحمت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ وہ یتیموں کا سہارا، بیواؤں اور مسکینوں کا سرپرست ہے۔'' ۱۳۔ سیدنا ہند بن ابی ہالہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ اپنی ذات کے اعتبار سے بھی عالی شان اور دوسروں کی نظروں میں بھی بڑے رتبے والے تھے۔ آپ کا چہرۂ انور چودھویں رات کے چاند کی طرح جگمگاتا تھا۔[4] ۱۴۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ کی بڑی بڑی سرخی مائل آنکھیں،پلکیں دراز اور ڈاڑھی گھنی تھی۔[5] ۱۵۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرمگیں تھیں۔[6] ۱۶۔ امّ معبد رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ کی آنکھیں انتہائی سیاہ اور کشادہ تھیں۔[7] ۱۷۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ کی بھنویں اور پلکیں لمبی تھیں۔[8]
Flag Counter