امّ معبد کے کھینچے گئے نقشے میں آپ کا خُلق اور خَلق دونوں شامل ہیں۔ خَلق Features، سے مراد شخصیت کی پیدائشی خوبیاں اور خُلق سے آپ کی عادات اور اخلاق مراد ہیں۔ ۵۔ جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ''میں ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ جوڑا پہنے چاندنی رات میں دیکھ رہا تھا۔میں کبھی چاند کو دیکھتا، کبھی آپ کے چہرۂ انور پر نظر کرتا : ((فَإِذَا هُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ القَمَرِ)) [1]بالآخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے کہیں زیادہ حسین ہیں۔ ۶۔ کعب بن مالک کا بیان ہے کہ غزوۂ تبوک میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے جب میری توبہ قبول ہوئی تو میں آپ کے پاس حاضر ہوا اور سلام کیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ کا چہرہ مبارک مارے خوشی کے دمک رہا تھا: ((إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ، كَأَنَّ وَجْهَهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ)) [2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوئے تو آپ کا چہرہ ایسے دمکتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہے۔ ۷۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ((كَانَ رَبْعَةً مِنَ القَوْمِ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلاَ بِالقَصِيرِ)) [3] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ دارز قد تھے، نہ پست قامت،بلکہ آپ کا قد درمیانہ تھا۔ ۸۔ آپ کارنگ نہ تو چونے کی طرح خالص سفید اور نہ گندمی کہ سانولے نظر آتے۔ بلکہ آپ چمک دار تھے اور آپ کے بال نہ زیادہ پیچ دار اور نہ بالکل سیدھے، بلکہ ہلکا سا خم لیے ہوئے ہوتے تھے۔ آپ پر وحی کا آغاز چالیس برس میں ہوا،پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال مکہ میں رہے، پھر تیرہ سال مدینہ قیام فرمایا، وفات کے وقت سر اور داڑھی میں بمشکل بیس بال سفید تھے۔[4] ۹۔ سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا۔ سر مبارک کے کچھ بال سفید تھے، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ شکل و شباہت میں آپ سے کافی ملتے جلتے تھے۔[5] ۱۰۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت کوئی شخص |