رہےہیں،اور اسلام کے متعقل ہمیں کسی چیز کاعلم نہیں، بلکہ اکثر اسلامی عبادات ممنوع تھیں، بیس برس کی عمر تک تومجھے اسلام کا کچھ علم نہ تھا، اوراس کے بعد اللہ کی شریعت پر عمل کرنا شروع کیا، میرا سوال یہ ہے : اس سے قبل میں نے جو نمازیں ادانہیں کیں، اور روزے نہیں رکھے،کیا اس کی میرے ذمہ قضاہے ؟ اللہ تعالیٰ آپ کوجزائےخیرعطا فرمائے۔ جوال:اول: سب سے پہلے توہم اللہ تعالیٰ کاشکر اداکرتے ہیں کہ آپ نے ظلم اور فاجر کیمونسٹ حکومت سے نجات حاصل کر لی ہے،چالیس برس سے زائد مسلمانوں پر ظلم وستم ہوتا رہا، اور ان کادینی تشخص ختم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی، اوراس مدت میں مساجد کو منہدم کیا گیا،اور کچھ مساجدکوعجائب گھرون میں تبدیل کردیاگیا، اوراسلامی مدارس پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا،اور مسلمانوں کے نام تبدیل کیےگئے، اوراسلامی تشخص کوبالکل مٹانے کی کوشش کی گئی، لیکن... اللہ تعالیٰ نے اپنانور مکمل کرکے رہے گا،چاہے کافرناپسند ہی کریں۔ غرض ۱۹۸۹ءمیں کمیونسٹ حکومت اپنی ظلم وزیادتی سمیت ختم ہوچکی جس سے مسلمانوں کوبہت خوشی حاصل ہوئی اوروہ اپنی قویم مساجد کی طرف پلتے اوران کی مرمت کرنےلگے۔ اپنےبچوں کی قرآن مجید کی تعلیم دینے لگے، اور مسلمان عورتیں نےپردہ وحجاب کواختیار کر لیا۔ دوم:بلغاریہ میں مسلمانوں کی ایک نسل نےکیمونسٹ حکومت کے تحت پرورش پائی جسےاسلام کے متعلق کسی چیز کا علم ہی نہ تھا،صرف انہیں یہ پتہ تھاکہ وہ مسلمان ہیں، کیونکہ کمیونسٹ حکومت اسلام کی تعلیم میں حائل ہو چکی تھی،اورانہیں دینی تعلیم حاصل کرنے نہ دیتی تھی، بلکہ قرآن مجید بھی اپنےملک داخل نہیں ہونےدیتی تھی، اور نہ ہی کوئی اسلامی کتاب لےجا سکتا تھا۔ اور یہ لوگ جنہیں اسلامی احکام اور عبادات اور فرائض اور فرائض کاعلم نہ تھا، ان کے ذمہ ان عبادات کی قضا سے کچھ لازم نہیں، کیونکہ جب مسلمان کےلیے شرعی علم حاصل کرنا ممکن نہ ہو،اور نہ ہی اسے شرعی احکام پہنچے ہوں تواس پر کچھ لازم نہیں آتا۔کیونکہ اللہ سبحانہ کا فرمان ہے : ﴿ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ﴾ [1] ’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی استطاعت سےزیادہ مکلف نہیں کرتا۔ ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتےہیں: |