جواب: آپ کے ذمہ تین چیزیں واجب ہیں: پہلی: اس تاخیر پر اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کریں، اورجوسستی ہوچکی، اس پر نادم ہوں۔ آئندہ عزم کریں کہ ایسا کام نہیں کریں گی، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ [1] ’’اے مؤمنو! تم سب اللہ تعالیٰ کے ہاں توبہ کرو،تاکہ تم کامیابی حاصل کرو۔‘‘ دوسری: اندازے کے مطابق روزے رکھے میں جلدی کریں،اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی استطاعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، لہٰذا آپ کےذہن میں جوغالب تعداد آئے، اس کےمطابق روزے رکھیں،مثلاً اگر آپ کےخیال کے مطابق دس روزے نہیں رکھے تودس کی قضا کریں، اور اگر اس سے زیادہ یا کم کا گمان ہوتو اتنے روزے رکھ کر قضا کریں۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ﴾ [2] ’’اللہ تعالیٰ کسی بھی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔‘‘ اور ایک مقام پر فرمایا: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ [3] ’’ اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ تیسری چیز: اگر آپ میں استطاعت ہے تو ہریوم کےبدلے ایک مسکین کو کھانا دیں اور سارے ایام کا کھانا ایک مسکین کو بھی دیا جا سکتاہے، اور استطاعت نہیں توپھر آپ کے ذمہ روزوں کی قضا اور توبہ کےعلاوہ کچھ نہیں،اور غلہ ہر دن کے بدلے نصف صاع دینا استطاعت والے پرواجب ہے جس کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔ [4] کیمونسٹ حکومت کی بنا پر نماز روزے کاعلم نہیں ہوا، کیااب قضا دی جائے؟ سوال: میں ایک بلغاری مسلمان عورت ہوں، ہم کمیونسٹ حکومت کے ماتحت زندگی بسر کرتے |