Maktaba Wahhabi

39 - 95
ہر بارہ گھنٹے بعددوااستعمال کرنےوالے شخص کا روزہ چھوڑنا میں نفسیاتی مریض ہوں اورڈاکٹر نے مجھے علاج کےلیے ایک دوادی ہے جوپانچ برس تک کھانی ہے،اور ہربارہ گھنٹے ایک گولی استعمال کرنا ضروری ہے۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ میں کیا کرو،خصوصاً رمضان المبارک میں کیونکہ روزہ تقریباً پندرہ گھنٹےکا ہوتاہے، اوراگر میں دوائی دیر سے کھاؤں توبیماری حملہ آور ہوجاتی ہے ؟ جواب: اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾[1] ’’اللہ کاتقویٰ اپنی استطاعت کے مطابق اختیار کرو۔‘‘ اگر دوا میں تاخیر کرنےسےبیماری واپس آ جائے تو روزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں، اس لیے اگر دن لمبا ہو مثلاً پندرہ گھنٹے کا ہو بروقت دوا استعمال کرنے کے لیے روزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن بعد میں اسے روزہ کی قضا دینا ہوگی اور وہ اس طرح کہ وہ شخص دواکھانے کے بعد کھانے پینے سے پرہیز کرے گا، اور اس دن کی قضا میں روزہ بھی رکھے کا، لیکن اگر دوا میں تاخیر کرنا مکن ہو اور اس میں اس پر کوئی مشقت نہ ہو تو اس کے لیے تاخیر کرنا لازم ہے،بلکہ وہ دوا رات کےوقت استعمال کر لے۔ تاہم اگر اس کے لیے دوا میں تاخیر کرناممکن نہیں تو پھر اس پر وزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں،اور وہ ان ایام کی چھوٹےدن میں قضا کرے گا، یعنی سردیوں کےایام چھوٹے ہوتے ہیں اور بارہ گھنٹوں سے بھی چھوٹے رہتےہیں، وہ ان ایام میں روزے رکھ لے۔ [2] اگر کسی شخص پر رمضان کےروزے ہوں اور تعداد معلوم نہ ہو! سوال:میں نے ایک برس ماہواری کے ایام میں روزے نہیں رکھے اور اب تک روزے نہیں رکھ سکی، اور اس پر بہت سال بیت گئےہیں، میں اب روزوں کےاس قرض کو اداکرنا چاہتی ہوں، لیکن مجھے معلوم نہیں کہ کتنے ایام کے روزے چھوڑے تھے،اب مجھے کیا کرنا ہو گا ؟
Flag Counter