Maktaba Wahhabi

94 - 111
کرو گے تو تم ان میں اتنی یکسانیت پاؤ گے کہ گویا وہ ایک ہی دل سے نکلے ہیں اور ایک ہی زبان سے جاری ہوئے ہیں۔بتایے! کیا اس سےبڑھ کر کسی گروہ کے حق پر ہونے کی دلیل ہو سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَفَلا يَتَدَبَّر‌ونَ القُر‌ءانَ وَلَو كانَ مِن عِندِ غَيرِ‌ اللّٰهِ لَوَجَدوا فيهِ اختِلٰفًا كَثيرً‌ا ﴾[1] ''تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے، اور اگر یہ (قرآن) غیرِ اللہ کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔'' ۵۔اور دوسری جگہ فرمایا: ﴿ وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللّٰهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّ‌قوا وَاذكُر‌وا نِعمَتَ اللّٰهِ عَلَيكُم إِذ كُنتُم أَعداءً فَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِكُم فَأَصبَحتُم بِنِعمَتِهِ إِخوٰنًا ﴾[2] ''اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے۔'' (اس باب میں ) اہل حدیث کے اتفاق کا سبب یہ ہے کہ اُنہوں نے اپنا دین کتاب وسنت اور (ثقہ راویوں سے) نقل کے راستے سے حاصل کیا تو اس طریق نے ان کو باہمی اتفاق اور اتحاد کا وارث بنا دیا،جبکہ اہل بدعت نے دین کو اپنی آرا سے حاصل کیا تو اس عمل نے ان کو فرقہ بندی اور اختلاف کا وارث بنا دیا۔کیونکہ ثقہ اور حاذق اور پختہ راویوں سے منقول روایات میں اختلاف بہت ہی کم ہے۔اگر ان میں کسی لفظ یا جملے میں اختلاف بھی ہوا ہے تو وہ دین میں قادح ہے نہ مضر۔جبکہ آرا اور خیالات و نظریات میں اختلاف ہی اختلاف ہوتا ہے، اتفاق بہت کم نظر آتا ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ متأخرین اور متقدمین اصحاب الحدیث وہ عظیم لوگ ہیں جنھوں نے ان آثار کی خاطر باقاعدہ رختِ سفر باندھا اور اُنہیں حاصل کر لیا اور انھوں نے آثار واحادیث کو ان کے سرچشموں سے حاصل کیا اور لوگوں کو ان کی اتباع کی طرف دعوت دی اور اپنے
Flag Counter