Maktaba Wahhabi

88 - 111
عقیدہ و منہج ابو مسعود عبد الجبار سلفی طائفہ منصورہ اہل حدیث کی مساعی مشکورہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں کوئی جماعت یا کوئی فرد بشر ایسا نہ ہو گا جسے تمام لوگوں نے اچھا کہا یا سمجھا ہو، لیکن دیکھنا چاہیے کہ کسی جماعت یا فرد کو اچھا یا برا کہنے یا سمجھنے والوں کا اپنا وزن اور قد کاٹھ کیا ہے۔کیونکہ بہت سے ایسے ناقدین بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اہل اللہ کے ہاں مچھر کے پر کے برابر بھی وزن نہیں رکھتے، لیکن وہ نفسانیت کی بنا پر آسمانی شریعت کے ستاروں اور ہدایت کے میناروں پر تھوکنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور پہاڑی بکروں کی طرح علم وعمل کے پہاڑوں کو ٹکریں مار مار کر اپنے سینگ اُکھڑوا بیٹھتے ہیں اور اُن کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے۔صدیوں سے طائفہ منصورہ اہل حدیث کے ساتھ ایسا ہی ہوتا چلا آ رہا ہے، بتغیر یسیر علامہ آلوسی رحمہ اللہ کے بقول إذا بلغ الفتيان سماك بفضلهم كانت كعدد النجوم عداهم رموهم عن حسد بكل كريهة لكن لا ينقصون علاهم[1] ''جب کچھ خوش نصیب نوجوان اپنی خوبیوں کی بدولت آسمانوں کی بلندیوں کو چھونے لگیں تو موسم برسات کی جڑی بوٹیوں کی طرح اُن کے دشمن نمودار ہونے لگیں گے۔وہ حسد کی بنا پر اُن پر ہربری بات کا الزام دھریں گے، لیکن وہ اُن کی فلک بوس شان کو گھٹا نہ سکیں گے۔'' حسب ِسابق اس دنیا میں سب سے زیادہ پروپیگنڈا طائفہ منصورہ اہل حدیث کے برخلاف ہو رہا ہے۔اہل بدعت کے تمام فرقے اُنہیں حشویہ، مجسّمہ، مشبہہ، نواصب، وہابیہ، نجدیہ وغیرہ ناموں سے پکارتے ہیں اور ان کے جذبۂ جہاد وحریّت کو بھسم کرنے اور ان کی دعوت واصلاح
Flag Counter