اور رجوع الیٰ القرآن والسنہ کو دبانے کے لیے ما سکو، واشنگٹن، دہلی اورتل ابیب کا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا باہم متفق ومتحد ہو چکا ہے۔اور دن رات ان کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے، لیکن بقولِ شاعر نورِ الٰہ ہے کفر کی حرکت پر خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں قبل آگاہ فرمایا تھا: ((لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰهِ)) وفي رواية ((لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ))[1] ''میری اُمت میں سے ایک گروہ حق پر قائم اور منصور رہے گا،اُس کی نصرت سے کترانے اور اُس کی مخالفت کرنے والا اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے گا۔یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے۔'' امام ابو الحسن محمد بن عبد الہادی سندھی حنفی رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ''طائفہ سے مرادلوگوں کی ایک جماعت ہے اور طائفہ کے لفظ کو یا تو قلت کی وجہ سے نکرہ استعمال کیا گیا ہے یا تعظیم کی وجہ سے کہ ان کی قدرو منزلت عظیم ہے اور ان کی فضلیت وہم وگمان سے بھی بڑھ کر ہے اور یہ لفظ تکثیر کا احتمال بھی رکھتا ہے، کیونکہ وہ قلتِ تعداد کے باوجود کثیر سمجھے جائیں گے اور ہزار کی تعداد رکھنے والے لوگ اُن کے ایک فرد کے برابر بھی نہ ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان 'منصورین' سے مراد دلائل وبراہین یا شمشیر وسِنان سے اُن کا فتح یاب ہونا ہے اور مصنّف نے اس حدیث کو اس باب میں ذکر کر کے دلائل وبراہین سے مسلح اہل علم کا گروہ مراد لیا ہے۔''[2] اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ گروہ متکلمین میں سے ہے،یا مقلدین میں سے یا متصوّفین میں سے ہے یا محدثین میں سے۔اس بحث پر ہم اپنی طرف سے کچھ لکھنے کی بجائے متقدمین ائمہ اعلام اور فقہاے کرام اور صلحاے اُمّتِ محمدیہ کی تحریروں سے صراحت و وضاحت پیش کریں گے جن |