Maktaba Wahhabi

90 - 111
سے از خود آشکاراہو جائے گا کہ طائفہ منصورہ سے کون لوگ مراد ہیں جو جناتِ عدن میں داخل ہوں گے، اگرچہ دنیا میں اُن کو برے القاب دےکر خون کے گھونٹ پلائے جا رہے ہیں۔ ۱۔چنانچہ چوتھی صدی ہجری کے مشہور امام محمد بن حبان رحمہ اللہ اپنی کتاب صحیح ابن حبان میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد اس طائفہ منصورہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ''پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے مصطفین و اَخیار کے فرامین وآثار کو اُن کی اصلی صورت میں لکھنے اور لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک گروہ کو چن لیا اور اسے اپنے اَبرار کے سنن وآثار کو اپنے اوپر فرض سمجھنے والوں کے راستے پر چلنے کی ہدایت عطا کی اور اس(گروہ کےلوگوں) کے دلوں کو ایمان سے مزین کر دیا اور اس کی زبانوں کو اپنے دین کے اُصولوں کی تشریح اور اپنے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن کی تعلیم وتبلیغ اور اتباع پر لگا دیا۔چنانچہ اس گروہ نےلوگوں کے اقوال اور نظریات کو ترک کر کے سنن مصطفیٰ کوجمع کرنے کا بِیڑا اٹھایا اور اُن میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے لیے گھر بار اور وطن عزیز کو خیر باد کہہ دیا اور وہ سواریوں پر سوار ہو کر طلبِ حدیث کے لیے چل پڑا۔وہ اس مقصد کے لیے راویانِ حدیث کے پاس گیا اور ان سے جو کچھ سنا، اسے لکھ لیا اور پھر ان روایات پر آپس میں مذاکرہ ومناقشہ کیا اور اُنہیں اچھی طرح سمجھ کر دین کا اصل قرار دیا اور اس سے فروعاتِ دین کو مدوّن کیا اور اس نے دین اسلام کو نکھار کر اصلی صورت میں پیش کرنے کے لیے متصل اور مرفوع احادیث کو مرسَل اور موقوف احادیث سے الگ کر دیا اور ناسخ سے منسوخ اور محکم (پختہ) سے مفسوخ (شکستہ) روایات کو جدا جدا کر دیا اور مفصّل روایات کو مجمل روایات سے نمایاں کر دیا اور اس پاکباز گروہ نے مختصر روایات کو مطول روایات اورمتفصّیٰ(چھنے ہوئے) آثار سےجڑے ہوئے آثار کو اور عموم احکامات سے مخصوص احکام کو جدا کر دیا اور دلیل سے منصوص اور مزجور (ڈانٹ پڑنے والے) اُمور کو مباح (جائز) اُمور سے شناخت قائم کر دی اور اس نے غریب روایات سے مشہور روایات کو اور فرض اُمور سے رشد ورہنمائی کے اُمور کو جدا کر دیا۔مزید برآں اس نیک طینت گروہ نے حتمی نوید والے اعمال کو وعید والے اعمال سے الگ الگ کر دیا اور اس نے عادل راویانِ حدیث کی مجروح راویوں سے اور ضعیف
Flag Counter