Maktaba Wahhabi

91 - 111
راویانِ حدیث کی متروک راویوں سے فہرستیں الگ کر دیں اور اُس نے معمول سے مجہول کی اور محروف سے مخذول کی نشان دہی کر دی اور مقلوب (اصل کے برعکس) سے منحول (غلط طور پر منسوب) کو اور مدلسین کی تدلیس کے آثار ونشانات کو آشکار ااور واضح کر دیا اور اللہ نے اس گروہ کے ذریعے مسلمانوں کے دین کی حفاظت کی اور اس نے خلافِ عقل ونقل موضوع اور ضعیف روایات تلاش کر کے اسلام کو بدنام کرنے والوں سے بچایا۔اور اس طائفہ منصورہ کو جھگڑوں میں فیصل اور اندھیروں کا چراغ بنایا،چنانچہ یہ گروہ ہی انبیا کا وارث اور اس کے اصفیا کا محبوب ہے۔''[1] ۲۔حضرت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے ساتھ اس طائفہ منصورہ کےشغف کی وجہ سے ہی اس کے حقیقی قدردان حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمہ اللہ نمازِ تہجد میں اپنے حق میں دعا کیا کرتے تھے کہ اللهم احشرني مع أهل الحديث وزمرتهم يوم القيامة[2] ''اے اللّٰہ! قیامت کے دن میرا حشر اہل حدیث اور ان کی جماعت کے ساتھ کرنا۔'' ۳۔چوتھی صدی ہجری کے مشہوم امام قاضی حسن بن عبد الرحمٰن رامہرمزی رحمہ اللہ طائفہ منصورہ (اہل حدیث) کا دفاع کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ''حدیث سے پرخاش اور بَیر رکھنے اور اہل حدیث سے بغض رکھنے والوں میں سے کچھ افراد نے اصحابِ حدیث کی عزت گھٹانے اور اُنہیں لوگوں کی نظروں میں گرانے کا بِیڑا اٹھا رکھا ہے اور وہ ان کی مَذمت کرنے اور اُن پر بہتان تھوپنے میں انسانیت کی حد سے گذر گئے ہیں،جبکہ اللہ نے علم حدیث کو شرف بخشا ہے اور اس کے حاملین کو فضیلت عطا کی ہے اور اسے ہر مجلس کا حکَم اور فیصل بنایا ہے اور اسے ہر علم پر اوّلیّت عطا کی اوراس کے حاملین اور اس سے تعلق رکھنے والوں کا نام بلند کر دیا ہے۔چنانچہ اہل حدیث، دین اسلام کے سائبان کا مرکزی بانس اور ستون ہیں اور روشن دلائل وبراہین کا مینار ہیں۔وہ اس فضیلت اور اعزاز کے مستحق کیوں نہ ہوں؟ جبکہ اُنہوں نے اُمّتِ محمدیہ کے دین حق کی نگہبانی اور پہرےداری کا فریضہ سر انجام دیا
Flag Counter