Maktaba Wahhabi

92 - 111
ہے اور تنزیل(آیات) کے شانِ نزول اور اس کے ناسخ و منسوخ اور محکم و متَشابہ کو محفوظ کر لیا ہے اور ہر اس اثر اور حدیث کو رقم ورسم کر لیا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان وعظمت بیان ہوئی، چنانچہ اُنھوں نے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشروع اَعمال کو رقم اور مشاہدات کو مدوّن کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کی حقانیت پر دلائل و اَعلام سے بھر پور تصانیف لکھی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عترت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آباؤ اجداد اور قبیلے کے فضائل ومناقب جمع کرنے کے لیے دنیا بھر کے کتب خانے کھنگال دیے ہیں اور اس مبارک مقصد کی خاطر انھوں نے دستیاب ہونے والی روایات کی تحقیق وتنقیح کی ہے اور ا س کا ثبوت بہم پہنچایا ہے۔اُنہوں نے انبیاے کرام کی سیرتیں اور شہدا کے مقامات اور صِدّيقین کے واقعات بیان کرنے کا شر ف حاصل کیا ہے اور اپنے محبوب پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر وحضر اور اقامت و رحلت، سونے اور جاگنے، اشارہ وتصریح، گفتگو اور خاموشی، بیٹھنے اور اُٹھنے، کھانے اور پینے، سواری اور لباس، رِضا مندی اور ناراضی، انکار وقبول جیسے تمام احوال کو محفوظ کر لیا۔یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناخن تراشنے اور انھیں کام میں لانے اور ناک سے بلغم خارج کر کے اسے پھینکنے کی جہت تک کو بھی بیان کر دیا اور ان مبارک کلمات کو بھی حفظ کر لیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر موقع پر کہتے اور اُن پر عمل کرتے تھے۔یہ سب کچھ اُنھوں نے اس بنا پر کیا کہ اُنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات سے انتہا درجے کی مَحبت وعقیدت تھی اور اُنھوں نے اس بات کی شدید خواہش کی کہ ہماری طرح تمام لوگوں کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتوقیر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال وافعال کی قدر وقیمت جاگزیں ہو۔لہٰذا جو شخص اپنے اوپر اسلام کا حق او ر اپنے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااحترام رکھتا ہے، اس کامقام ومرتبہ اس عمل سے بلند ہے کہ وہ ان مبارک ہستیوں کی تحقیر وتوہین کرے جن کو اللہ نے عزت عطا کی ہے او ر ان کے مراتب بلند کیے ہیں اور ان کےدلائل کو غالب اور ان کی فضیلت کو منفرد بیان کیا ہے،بلکہ ایسا آدمی تو اس سیڑھی پر قدم رکھنا گوارانہیں کرتا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ورثا ا و رخلفا او روحی جلی و خفی کے اُمنا اور دین اسلام کے پیمانوں اور قرآن واحکام رسول کے ناقلوں پر لب کشائی کی طرف جاتی ہو اور نہ ہی وہ ان لوگوں کو برا کہنے کا سوچ سکتا ہے جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے ان مبارک کلمات سے
Flag Counter