ردّ قادیانیت پروفیسر راشد جاوید مرزا غلام احمد قادیانی ؛ نبی یا نفسیاتی مریض؟ مرزا غلام احمد ۴۰؍۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے۔۶۸-۱۸۶۴ء میں سیالکوٹ کی کچہری میں بطورِ محرّر ملازمت کی۔اس دوران مختاری کا امتحان دیا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔مرزا صاحب علم نجوم سے تو دلچسپی رکھتے ہی تھے، ۱۸۶۸ء میں سیالکوٹ سے واپسی کے بعدتسخیری عملیات اور اَوراد و وظائف کی طرف بھی متوجہ ہوئے اور تقریباً ۹ماہ کی چلّہ کشی کے دوران 'مسمریزم' کی بھی مشق کی۔یہ مناظروں کا دور تھا اور ایک خاص حلقہ میں آپ مناظر اسلام کی حیثیت سے بھی معروف ہو چکے تھے۔مزید آنکہ مقدمات کے سلسلے میں آپ کا لاہور اکثر آنا جانا اور یہاں کئی کئی دن تک قیام بھی رہتا تھا جہاں مخالفین اسلام سے مذہبی بحث مباحثہ بھی آپ کا پسندیدہ مشغلہ تھا اور اسی سلسلہ میں آریوں کے خلاف مضمون نگاری بھی شروع کر دی اور پھر ۱۸۷۷ء تا ۱۸۷۸ء مناظرانہ چیلنج بازی کا طریق اپناتے ہوئے خوب اشتہار بازی کی اور پھر اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے لیے مامور من اللہ اور ملہم ہو کر ۵۰؍ اجزا پر مشتمل 'بر اہین احمدیہ ' نامی ایسی لاجواب کتا ب لکھنے کا اعلان کیا جس میں تین سو دلائل ہوں گے جن کا کسی کے پاس جواب نہیں۔اس کا حصہ اوّل اور دوم۱۸۸۰ء میں جبکہ حصہ سوم ۱۸۸۲ء اور حصہ چہارم ۱۸۸۴ء میں شائع کیا۔ہندوستان کے بہت سے علمی و دینی حلقوں میں اس کتاب کا پُرجوش استقبال کیا گیا۔اس طرح مرزا غلام احمد صاحب قادیان کے گوشۂ گمنانی سے نکال کر شہرت و احترام کے زینے چڑھتے گئے اور لوگوں کی نگاہیں اُن کی طرف اُٹھ گئیں۔اس دوران مرزا صاحب اسلام کے وکیل اور ایک مصنّف کی حیثیت سے سامنے آئے۔ مرزا صاحب نے اپنی مذہبی زندگی کا آغاز ایک صوفی اور مناظر کی حیثیت سے کیا، پھر 'ملہم |