ومحدَّث[1] 'ہونے کا اعلان کیا۔۱۸۸۴ء میں آپ نے مصلح اور مجدد ہونے اور مسیح کی مشابہت کا جبکہ ۱۸۹۱ء میں 'مثیل مسیح' اور پھر 'مسیح موعود' اور مہدی معہود ہونے کا دعویٰ کیا اور آخر کار ۱۹۰۱ء میں نبی اور رسول اللہ ہونے کا اعلان کر دیا اور ۱۹۰۸ء میں مرزا انتقال کر گئے۔ ختم نبوت پہلی صدی ہجری سے لے کر آج تک ہر زمانے، اور پوری دنیاے اسلام میں ہر ملک کے مسلمان اور علما اس عقیدے پر متفق ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص نبی نہیں ہو سکتا اور یہ کہ جو بھی آپ کے بعد اس منصب کا دعویٰ کرے یا اس کو مانے وہ کافر اور خارج از ملتِ اسلام ہے چنانچہ قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: ﴿ما كانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِن رِجالِكُم وَلٰكِن رَسولَ اللّٰهِ وَخاتَمَ النَّبِيّنَ﴾[2] ''(لوگو!) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ فَلاَ رَسُولَ بَعْدِي وَلاَ نَبِيَّ)) [3] ''رسالت ونبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا،میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔'' ((وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي)) [4] ''میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النّبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔'' |