حتیٰ کہ ابتدا میں مرزا صاحب خود بھی ختم نبوت کے قائل تھے اور نبوت کے داعی کو کافر گردانتے تھے، چنانچہ لکھتے ہیں کہ '' اللہ تعالیٰ نے آپ (آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نبیوں کا خاتمہ فرما دیا۔''[1] ''فی الحقیقت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔''[2] '' میں جناب خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کاقائل ہوں او رجو شخص ختم نبوت کا منکر ہو، اس کو بے دین اور دائرۂ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔''[3] ''سیدنا مولانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اوررسالت کو کاذب جانتا ہوں۔''[4] دعویٰ نبوت کی حقیقت قرآن وحدیث کے اتنے واضح دلائل اور پھر مرزا صاحب کے اپنے اعلان کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے آخری نبی ہیں اور ختم نبوت کا منکر کاذب اور کافر ہے، کے بعد مرزا صاحب کا اعلانِ نبوت حیران کن ہے۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ مرزا صاحب نے جو کہ ایک عالمِ دین تھے اور ختم نبوت کے داعی کو کاذب و کافر سمجھتے تھے، خود اعلان نبوت کیوں کیا؟ مرزا صاحب کے اعلانِ نبوت کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ اُنہوں نے صرف دنیوی غرض و مفادات کے لیے سوچ سمجھ کر اور خوب غور وفکر کے بعد ایک پروگرام کے تحت یہ ڈھونگ رچایا ہو اور یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ مرزا صاحب سے پہلے بھی بہت سے لوگ نبوت کا دعویٰ کر چکے ہیں۔حتیٰ کہ خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا اور قتل ہوا لیکن اگر مرزا صاحب کی کتب کا سرسری جائزہ لیا جائے تو معمولی سوجھ بوجھ کا ہر انسان اُن کی تحریروں میں واضح تضادات کو فوراً محسوس کر لیتا ہے۔مرزا صاحب ایک ذہین آدمی |