Maktaba Wahhabi

55 - 111
جہاں شراب پی جا تی ہو۔'' مسلمان پر حرام ہےکہ وہ کسی کو شراب پلائے چاہے وہ بچہ ہو یا پاگل ہو یا کافر ہو۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لعن اللّٰه الخمر و شاربها وساقيها وبائعها ومبتاعها وعاصرها ومعتصرها وحاملها والمحمولة إليه)) [1] '' اللہ تعالیٰ شراب پر لعنت فرمائے، اسی طرح شراب پینے والے،پلانے والے، بیچنے والے، خریدنے والے، نچوڑنے والے اسے تیار کروانے والے، منتقل کرنے والے اور جس کی طرف منتقل کی جارہی ہے، ان سب پر اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے۔'' شرابیوں کی محفل میں بیٹھ کر شراب نہ پینے والوں پرحد لگے گی یا نہیں؟ ابن عامر اور مروان بن حکم کا خیال ہے کہ اُن کوبھی کوڑے لگائے جائیں۔حالانکہ صحیح موقف یہی ہےکہ ان لوگوں پر حد لازم نہیں کیونکہ حد صرف شراب پینے والوں پر واجب ہے اُن کےعلاوہ کسی اور پرحد لازم ہونے میں قرآن، سنت، اجماع یا قول صحابی سے دلیل نہیں ہے۔البتہ مصلحت کے تحت ایسے لوگوں پر تادیبی کارروائی ہوسکتی ہے او راُنہیں تعزیراً سزا دی جاسکتی ہے۔واللّٰہ تعالیٰ اعلم! [اُردو ترجمہ : صحیح فقہ السنّہ واَدلتہ وتوضیح مذاہب الائمہ: جلد ۴ ؍صفحہ۷۳ تا۸۸]
Flag Counter