Maktaba Wahhabi

54 - 111
ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید استفسار نہیں فرمایا او راسے اسی حالت پر چھوڑ دیا۔ شراب نوش کو حدّنشہ کی حالت میں لگے گی یانشہ اُترنے کے بعد؟[1] عمر بن عبدالعزیز، شعبی، ثوری، ابوحنیفہ اور شافعی رحمہم اللہ کا یہ موقف ہے کہ شرابی کانشہ اُترنےکے بعد ہی حدّ لگے گی۔ان کی دلیل یہ ہے کہ نشہ کی حالت میں سزا دینے سے حد کے مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔حد کامقصد اسے عبرت دلانا ہے اور یہ مقصد نشہ اُترنے کے بعد ہی پورا ہوسکتا ہے۔کیونکہ نشہ کی حالت میں انسان کوشعور نہیں ہوتا۔ دوسراموقف یہ ہے کہ جب شرابی پکڑ ا جائے اس پر حد لگا دی جائے۔یہ ابن حزم کا خیال ہے۔ان کا استدلال عام حدیث سے ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس جب شراب نوش لایا جاتا تو اس پرجرم ثابت ہوجانے پرآپ سزا دے دیتےتھے، اُس کے نشہ اترنے کا انتظار نہیں کرتے تھے۔ جب یہ دلیل سے ثابت ہوگیا تو قیاس اور نظروفکر کی گنجائش نہ رہی، اس لئے پکڑے جانے پر شرابی کو سزا دے دی جائے سوائے اس صورت کے کہ اس میں بالکل ہی احساس و شعور نہ ہو تو کچھ شعور حاصل ہونے تک مؤخر کردیا جائے۔وباللّٰہ التوفیق! شرابیوں کی مجلس کا حکم[2] شراب نوش لوگوں کی محفل یا وہ دستر خوان جس پر شراب یا دیگر منشیات ہوں،وہاں ایک مسلمان کا موجود ہونا حرام ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((من كان يومن باللّٰه واليوم الآخر فلا يقعد علي مائدة يشرب عليها الخمر)) [3] ''جو بھی اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ایسے دستر خوان پر مت بیٹھے
Flag Counter