Maktaba Wahhabi

53 - 111
پربوبد یا قے آنے پر مندرجہ ذیل صورتوں میں ہی حد واجب ہوتی ہے: [1] ۱۔جس سے شراب کی بدبو پائی گئی، وہ شراب نوشی میں مشہور ہو۔یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔[2] ۲۔کچھ فاسق لوگ اکٹھے شراب پر پائے جائیں۔بعض پر نشہ طاری ہو اور کچھ کے منہ سے بدبو آرہی ہو تو سب کو حدّ لگے گی۔یہ حضرت عمر بن عبدالعزیز اور عطا کا موقف ہے۔[3] ۳۔بدبو کے ساتھ نشہ کے عوارض بھی پائے جائیں جیسا کہ قے وغیرہ۔امام ابن قدامہ نے یہ ذکر کیا ہے۔ ۴۔شراب نوشی پر دو آدمی گواہی دیں ایک شراب پینے کی اور دوسرا منہ سے بدبوآنے کی یا قےکرنے کی جیسا کہ حضرت عثمان کے واقعہ میں مذکور ہے۔ محض بدبو وغیرہ سے حدّ واجب نہ ہونے پردلیل : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک آدمی نے شراب پی اور اس پر نشہ طاری ہوگیا۔وہ گلی میں لڑکھڑاتا پھر رہا تھا، اُسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں لے جانے لگے۔جب وہ حضرت عباس کے گھر کے سامنے پہنچا تو ہاتھ سےنکل گیا، حضرت عباس رضی اللہ عنہما کے گھر میں داخل ہوکر وہ اُن سے چمٹ گیا۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کاذکر کیا گیا تو آپ نے ہنس کر فرمایا: ''کیا اس نے ایسا کیا ہے؟'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارےمیں کوئی حکم نہیں دیا۔[4] امام خطابی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ اس آدمی کے حضرت عباس کے ہاں جانے کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم صادر نہیں فرمایا، کیونکہ حدّ کے ثبوت کے لئے اس کا اقرار یا شہادت موجودنہیں تھی، بس وہ راستے میں لڑکھڑاتا پایا گیا او راس کے متعلق نشہ کرنے کا گمان
Flag Counter