Maktaba Wahhabi

85 - 111
اور روشن شاہراہ پر گامزن ہوسکے۔ اسی طرح نقل مکانی کرنے کے حوالے سے بھی اسلام سیاحتِ ارضی اور دینی تقاضوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لیے ہجرت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔وہ کہتا ہے کہ اس کرّۂ ارض کی وسعتوں اور گہرائیوں میں جابجا عبرت کے صفحات بکھرے پڑے ہیں، اُنہیں پڑھو اور ساری زمین پر حقیقی ملکیت خدا کی ہے اور سارے انسان خدا کی ملکیت ہیں،اس وجہ سے اس زمین پر تمام انسانوں کا یکساں حق ہے۔البتہ انسانی معاملات کو چلانے کےلیےبعض انسانوں کو مجازی طور پر مالکانہ حقوق دے رکھے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ اس بنی نوع انسان نے ان بعض مجازی ملکیتوں پر عصبیت کی ایسی گہری لکیریں کھینچ لیں ہیں جس کی وجہ سے اُنہوں نے اپنے اوپر زمین کو وسعتوں کےباوجود تنگ کرلیا ہے۔اس مادی او ربے بنیاد سی چیز کو اعلیٰ روحانی رشتوں کاسا تقدس دےرکھا ہے۔ یا خدایا ! انسانیت کو اسلامی معاشرتی وحدت کا شعور و فہم عطا فرما!! نظریاتی فلسفہ آزادی دوسری طرف آزادی کا اگر فلسفیانہ ونظریاتی سطح پر جائزہ لیا جائے تو اس کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی واسطہ وتعلق نہیں۔اس حوالے سے ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری رقم طراز ہیں: ''جمہوریت کا جواز فرد کی آزادی (یعنی عبدیت سے انکار) کے تصور پر مبنی ہے اور آزادی کا تصور فرد کی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے: ۱۔نجی زندگی Private life ۲۔اجتماعی زندگی Public life پرائیویٹ لائف سے مراد کسی شخص کی زندگی کا وہ گوشہ ہے جس میں وہ خیر وشر اور خواہشات کی ترجیحات کا جو پیمانہ طے کرنا چاہے کر سکے۔جمناسٹک کلب جانا چاہے تو جا سکے، بندو ں کی زندگی کے حالات جمع کرنے پر پوری زندگی صرف کرنا چاہے تو کرے، شراب خانہ جانا چاہتا ہے تو چلا جائے اور اگر مسجد یا گرجا وغیرہ کی سیر کرنا چاہے تو کر لے۔''[1]
Flag Counter