عیسیٰ ابن مریم بننے کے لیے یہ پر لطف تاویل فرمائی: ''اس (یعنی اللہ تعالیٰ)نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصے میں میرا نام مریم رکھا پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے کہ دو برس تک صفتِ مریمیت میں، مَیں نے پرورش پائی ... پھر مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ پر نفخ کی گئی اور استعارے کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں بذریعہ اس الہام کے جو سب سے آخر میں براہین احمدیہ کے حصّہ چہارم میں درج ہے، مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا پس اس طور سے عیسیٰ ابن مریم ٹھہرا۔''[1] یعنی پہلے آپ مریم بنے پھر خود ہی حاملہ ہوئے، پھر اپنے پیٹ سے آپ عیسیٰ ابن مریم بن کر تولد ہو گئے۔اس کے بعد یہ مشکل آئی کہ عیسیٰ ابن مریم کا نزول تو احادیث کی رو سے دمشق میں ہوتا تھا جو کہ کئی ہزار برس سے شام کا مشہور ومعروف مقام ہے۔یہ مشکل ایک دوسری دلچسپ تاویل سے یوں رفع کی گئی۔لکھتے ہیں: '' واضح ہو کہ دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پر منجانب اللہ یہ ظاہر کیا گیا کہ اس جگہ ایسے قصبے کا نام دمشق رکھا گیا ہے جس میں ایسے لوگ رہتے ہیں جو یزیدی الطبع اور یزید پلید کی عادات اور خیالات کے پیرو ہیں۔یہ قصبہ قادیان بہ وجہ اس کے اکثر یزیدی الطبع لوگ اس میں سکونت رکھتے ہیں، دمشق سے ایک مشابہت اور مناسبت رکھتا ہے۔''[2] ۱۲۔خبط عظمت کے اکثر مریضوں کی طرح مرزا صاحب کی شخصیت میں بھی کوئی نمایاں خرابی یا نقص نہ تھا بلکہ ظاہراً آپ بالکل نارمل انسان تھے۔آپ بھی محض اپنے وسوسوں کی حد تک ابنارمل تھے۔مزید برآں مرزا صاحب اکثر مریضوں کی طرح کافی ذہین اور اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے مالک تھے چنانچہ آپ نے اپنے خیالات اور نظریات کو نہایت مربوط اور |