Maktaba Wahhabi

71 - 111
ہی شخص کے وجود میں ان کے نمونے ظاہر کیے جاویں، سو وہ میں ہوں۔[1] ج: اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو آسمان پیدا نہ کرتا۔[2] د: مرزا صاحب اپنے کو حضرت آدم۷[3] ، حضرت نوح [4] ، حضرت یوسف [5] ، اور حضرت عیسیٰ [6] سے افضل سمجھتے تھے۔ ر: اور اس شخص (مرزا صاحب) کو تم نے دیکھ لیا جس کو دیکھنے کے لیے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔[7] ۱۰۔بقول کول مین ان مریضوں کی اکثریت جنسی مسائل سے دوچار ہوتی ہے۔مرزصاحب بھی اسی اکثریت میں شامل تھے۔مرزا صاحب کی قوتِ مردمی کمزور تھی جس کا مرزا صاحب کو علم بلکہ پوری شدت سے احساس تھا۔چنانچہ لکھتے ہیں: '' حالتِ مردمی کا لعدم۔''[8] ''جب میں نے شادی کی تھی تو مدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد ہوں، آخر میں نے صبر کیا۔''[9] ۱۱۔چونکہ یہ مریض اکثر ذہین افراد ہوتے ہیں۔لہٰذا یہ لوگ واقعات اور حقائق کو اس طرح توڑ موڑ لیتے ہیں کہ وہ اُن کے وسوسوں پر ٹھیک بیٹھتے ہیں۔اسی طرح مرزا صاحب بھی ابن مریم اور نبی بننے کے لیے حقائق کو توڑتے موڑتے رہے۔چنانچہ آپ نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور چونکہ مسیح موعود تو حضرت عیسیٰ ابن مریم ہیں۔لہٰذا مرزا صاحب نے خود
Flag Counter