Maktaba Wahhabi

67 - 111
۳۔اکثر مریضوں کی طرح مرزا صاحب کو یہ بیماری یک بارگی لاحق نہیں ہوئی بلکہ مرزا صاحب اس بیماری میں آہستہ آہستہ گرفتار ہوتے گئے۔چنانچہ مرزا صاحب نے نبوت کا اعلان یک لخت نہیں کیا بلکہ پہلے پہل وہ ایک مبلغ اور مصلح کی حیثیت سے سامنے آئے [1] ، پھر محدث ہونے کا دعویٰ کیا۔لکھتے ہیں: '' نبوت کا دعویٰ نہیں بلکہ محدث کا دعویٰ ہے۔[2] ۱۸۸۴ء میں مجدد ہونے کا اعلان کیا چنانچہ ان کے بقول ''اور مصنف کو بھی اس بات کا علم دیا گیا کہ وہ مجددِ وقت ہے۔''[3] پھر مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا، فرماتے ہیں: '' مجھے فقط مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ہے۔''[4] ۱۸۹۱ء میں مسیح موعود ہونے کا اعلان کیا۔چنانچہ رقمطراز ہیں: '' میں مسیح موعود ہوں۔''[5] حتیٰ کہ آخر کار مرزا صاحب نے ۱۹۰۱ء میں نبوت و رسالت کا دعویٰ کر دیا۔فرماتے ہیں: '' سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔''[6] ''اس نبوت میں نبی کا نام پانے کے لیے میں ہی مخصوص کیا گیا۔دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔''[7] مختصر یہ کہ مرزاصاحب کے مذہبی خبط عظمت کے وہ وسوے جو تقریباً ۱۸۷۹ء میں شروع ہوئے، بڑھتے بڑھتے ۱۹۰۱ء میں نبوت کے دعوے پر منتج ہوئے۔مرزا صاحب تحریر فرماتے ہیں: '' حال یہ ہے اگرچہ عرصہ بیس سال سے متواتر اس عاجز کو الہام ہو رہے ہیں۔اکثر دفعہ ان میں رسول یا نبی کا لفظ آ گیا ہے۔''[8]
Flag Counter