Maktaba Wahhabi

66 - 111
کی طرح ایک ہی مرکزی خیال کہ وہ دنیا کی اصلاح کے لیے خدا کی طرف سے مامور ہیں، کے گرد گھومتے ہیں۔مرزا صاحب پہلے ایک مصلح کے حیثیت سے سامنے آئے پھر 'محدَّث' اور مجدد ہونے کا دعویٰ کیا، بعد ازاں مثیل مسیح، مسیح موعود اور آخر کار نبوت کا اعلان کر دیا، ان تمام دعووں کا مرکزی خیال ایک ہی ہے کہ وہ خدا کی طرف سے دنیا کی اصلاح کے لیے مامور ہیں۔اگرچہ بیماری کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کا دعویٰ بھی بڑھتا گیا۔ ۲۔مرزا صاحب کے وسوسے اگرچہ مربوط، مدلل اور ایک ہی مرکزی خیال کے گرد گھومتے تھے مگر اکثر مریضوں کی طرح ان کے وسوسے کافی پیچیدہ اور اُلجھے ہوئے تھے۔ان کے اُلجھاؤ کا اندازہ اس امر سے بخوبی ہوتا ہے کہ وہ کبھی اپنے آپ کو مصلح[1] اور محدث [2] کہتے ہیں اور کبھی مجدد[3] کبھی مثیل مسیح[4] اور مسیح موعود[5] ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور کبھی نبی[6] ہونے کا، حتیٰ کہ کبھی کرشن اور گوپال ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔[7] مرزا صاحب کے وسوسوں کی پیچیدگی ان کے بعض الہامات سے مزید ظاہر ہوتی ہے مثلاً ''مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھیرایا گیا اور آخر کئی مہینے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں، بذریعہ اس الہام، مجھے مریم سے عیسیٰ بنا دیا گیا پس اس طرح میں ابن مریم ٹھیرا۔'' [8] یعنی پہلے مریم بنے پھر خود ہی حاملہ ہوئے پھر اپنے پیٹ سے آپ عیسیٰ ابن مریم بن کر تولد ہو گئے۔
Flag Counter