Maktaba Wahhabi

65 - 111
مٹانے یا کم ازکم، کم کرنے کے لیے اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ فرائڈ کے نزدیک اس مرض کے پیچھے دبی ہوئی ہم جنسی تمناؤں اور خواہشات کا بھی گہرا ہاتھ ہوتا ہے، اگرچہ مریض کو ان کا شعور و احساس نہیں ہوتا۔یہ خواہشات نہایت غیر اخلاقی اورناقابل قبول سمجھی جاتی ہیں جو کہ مریض کو پریشان کرتی ہیں، نتیجۃً مریض احساسِ گناہ اور احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور پھر اس کی تلافی کرنے کے لیے وہ اپنے آپ کو بلند و اعلیٰ دکھانا چاہتا ہے۔اس طرح اپنے وسوسوں کو ناقابل قبول اور متنفرانہ تمناؤں کے خلاف دفاعی فصیل سی بنا دیتا ہے۔[1] پیرانائےکی ایک وجہ جنسی عدم مطابقت Maladjustment بھی بیان کی جاتی ہے۔پیرانائے کے مریضوں کی اکثریت جنسی مسائل، پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہوتی ہے مگر ضروری نہیں کہ یہ مسائل ہم جنسیت ہی کے ہوں جیسا کہ فرائڈ کا خیال ہے۔[2] بقول کول مین عصر حاضر کے محققین کی اکثریت کے خیال کے مطابق اس بیماری کی تشکیل میں اہم ترین عناصرفرد کی دوسرے لوگوں کے ساتھ باہمی تعلقات میں دشواری، اپنی کوتاہی وکمزوری اور کمتری کا شدید احساس ہے۔ بعض دوسرے ماہرین کی رائے میں اس بیماری کی تشکیل میں عموماً حسب ذیل وجوہات پائی جاتی ہیں: غیر اخلاقی کردار پر احساسِ گناہ، دبی ہوئی ہم جنسی خواہشات، احساسِ کمتری اور اعلیٰ غیر حقیقت پسندانہ اُمنگیں۔ مرزا صاحب ایک نفسیاتی مریض اگر پیرانائے کے مرض کی علامات کا سرسری جائزہ لیا جائے تو ہم دیکھیں گے کہ اس مرض کی کم وبیش تمام علامات مرزا صاحب میں موجود تھیں، مثلاً ۱۔تمام مریضوں کی طرح مرزا صاحب کے تمام وسوسے خوب منظّم اور اکثر مریضوں
Flag Counter