Maktaba Wahhabi

61 - 111
۴۔مرزا صاحب فرماتے ہیں: '' اور یہ بالکل غیر معقول اور بے ہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ بھی نہیں سکتا۔''[1] دوسر ی طرف مرزا صاحب لکھتے ہیں: '' زیادہ تر تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض الہامات مجھے ان زبانوں میں بھی ہوتے ہیں جن سے مجھے کچھ بھی واقفیت نہیں۔جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔''[2] یاد رہے کہ مرزا صاحب کی اصل زبان پنجابی تھی۔ مزید براں مرزا صاحب کے بقول ان کو الہام بھی ہوتا تھا۔آپ نے اپنی کتب میں اپنے بہت سے الہاموں کا ذکر کیا ہے۔مرزا صاحب کو پہلا الہام ۱۸۶۵ء میں ہوا۔اس کے بعد بقول مرزا صاحب الہامات کی بھر مار شروع ہو گئی۔چند الہامات ملاحظہ فرمائیں: '' تو ہمارے پانی سے ہے اور وہ لوگ (بزدلی) سے۔''[3] 'عالم کباب' ''آسمان سے دودھ اُترا۔محفوظ رکھو۔''[4] ''بالو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے۔''[5] ''کنواری بیوہ'' ''ڈگری ہو گئی ہے.... مسلمان ہے۔''[6] ''ہمارا ربّ حاجی ہے۔''[7] ''میری نعمت کاشکر کر، تو نے میری خدیجہ کو دیکھ لیا۔''[8] "We can what we will do"[9]
Flag Counter