میں دیکھا جا سکتا ہے۔ موصوف کے مقالات 5جلدوں میں اور فتاویٰ علمیہ2 جلدوں میں چھپ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر موصوف کی کتب موجود ہیں۔ جن میں موصوف نے دلائل کے ساتھ صحیح موقف کو واضح کیا ہے اور لوگوں کی قرآن وحدیث کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔ موصوف نے منکرین حدیث کے ردّ میں بھی کتابیں لکھی ہیں۔ مقلدین احناف میں دیوبندیوں اور بریلویوں کے ردّ میں بھی آپ نے بہت کچھ لکھا ہے اور اُن کے ایسے عقائد ونظریات، جوقرآن وحدیث کے خلاف ہیں، اُن پر کھل کر لکھا ہے اور قرآن وحدیث کی طرف اُن کی راہنمائی فرمائی ہے تاکہ وہ غلط عقائد ونظریات کو ترک کر کے خالص اسلام کی شاہراہ پر آ جائیں۔ شیخ موصوف کو اللہ تعالیٰ نے اخلاص بھرا دل عطا فرمایا تھا اور آپ کی کوشش تھی کہ جس طرح اُنہوں نے خود حق وصداقت کو سوچ سمجھ کر اختیار کیا ہے، دوسرے لوگ بھی اس سچائی کی پیروی کر لیں۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہدایت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور وہ جیسے چاہتا ہے، صراط ِمستقیم کی طرف ہدایت عطا فرماتا ہے۔ شیخ صاحب کو قرآنِ کریم سے بھی والہانہ محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف نے اس دوران قرآن کو صرف 3 ماہ میں حفظ کر لیا تھا اور پھر اپنے نام کے ساتھ حافظ لکھا کرتے تھے۔ محترم شیخ صاحب شروع میں اپنے والدِ محترم کی وجہ سےحنفی علما سے متاثر تھے کیونکہ ان کے والد جماعتِ اسلامی سے وابستہ تھے۔ شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ ان کے چچا محترم نے اُنہیں ایک مرتبہ صحیح بخاری عنایت کی اور کہا کہ بیٹا! حدیث کی یہ کتاب صحیح ترین کتاب ہے، آپ اس کا مطالعہ ضرور کریں لیکن اس پر عمل نہ کرنا۔ میں حیران رہ گیا کہ جب بخاری شریف حدیث کی سب سے زیادہ صحیح کتاب ہے تو پھر اس پر عمل سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ چنانچہ میں نے اس کا مطالعہ شروع کیا اور اس پر عمل کرنا بھی شروع کر دیا اور جہاں رفع الیدین کا ذکر آیا ،میں نے اپنے طور پر رفع الیدین بھی کرنا شروع کر دیا۔ شیخ موصوف جدید تعلیم یافتہ بھی تھے۔ اُنہوں نے انگلش میں ایم اے کیا تھا اور فرماتے ہیں کہ میں نے پشتو زبان بھی پڑھی اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے پشتو کی گرامر بھی |