فقہ واجتہاد کفایت اللہ سنابلی عید الاضحیٰ پرقربانی کے ایام چار ہیں! عید الاضحیٰ کے دنوں میں قربانی کرنا اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہےاور ان دنوں کا سب سے بہترین عمل قربانی کرنا ہی ہے۔ 10ذو الحجہ، 11 اور 12 تاریخوں کو عام طورپر قربانی کا اہتما م کیا جاتا ہے، لیکن قرآن وسنت میں قربانی کے ایام' ایام تشریق' کو قرار دیا گیا ہے۔ اور ایام تشریق چوتھے روز 13 ذو الحجہ کےغروبِ آفتاب تک برقرار رہتے ہیں۔ گویا عید کے دن کوشامل کرکے چار دن قربانی کرنا اسلامی شریعت میں مشروع ہے۔ ہمارے معاشرے میں اس پر نہ صرف عمل نہیں کیا جاتا بلکہ ایسا کرنے والے کو حیرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا اور بعض اوقات طنز وتمسخرکا نشانہ بھی بنایا جاتاہے۔ ذیل کے مضمون میں قرآنِ کریم،احادیثِ مبارکہ،اقوالِ صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین، لغتِ عربی اور قیاسِ صحیح کے علاوہ اس ضمن میں ائمہ فقہا اور محدثین و محققین رحمہم اللہ کے اقوال پیش کئے گئے ہیں کہ ان چاروں دنوں میں قربانی کرنا ہی مشروع ہے اور قربانی کو تین ایام میں منحصر ومقید کرنا درست موقف نہیں۔ ح م قرآنِ کریم سے استدلال سورۃ البقرۃ میں ذ تعالیٰ عرفات و مزدلفہ سے حجاجِ کرام کی واپسی کے بعد قیامِ منیٰ کے دوران، اُنہیں خصوصیت سے اپنے ذکر کا حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَاذكُرُوا اللَّهَ فى أَيّامٍ مَعدودٰتٍ ۚ فَمَن تَعَجَّلَ فى يَومَينِ فَلا إِثمَ عَلَيهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلا إِثمَ عَلَيهِ ۚ لِمَنِ اتَّقىٰ...203﴾[1] ''یعنی تم گنتی کے چند دنوں میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرو، پس جو کوئی دو دن گذار کر (منیٰ سے) جلدی روانہ ہونا چاہیے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور جو دیر میں نکلنا چاہے (یعنی تین |