کے ساتھ عنقریب شائع ہونے والی ہے۔ شیخ موصوف نے سنن اربعہ کی ضعیف و موضوع روایات کو بھی ایک جز میں اکٹھا کر دیا ہے جس کا نام أنوار الصحیحة في الأحادیث الضعیفة من السنن الأربعة ركھا ۔ یہ کتاب سنن ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ کی ضعیف روایات کا مجموعہ ہے جس میں ان روایات کے اطراف، راویانِ حدیث ، وجہ ضعف اور مختصر تخریج بھی درج کی گئی ہے۔اس کے علاوہ شیخ موصوف کی درج ذیل کتب بھی شائع ہو چکی ہیں: 1. نصر الباری فی تحقیق جزء القراءۃ للبخار ی 2. جزء رفع الیدین للبخاری 3. تحفۃ الاقویاء فی تحقیق کتاب الضعفاء للبخاری (عربی) 4. الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین لابن حجر العسقلانی (عربی) 5. جزء علی بن محمد الحمیری (عربی) 6. مسائل محمد بن عثمان رضی اللہ عنہ ابن شیبہ (عربی) شیخ موصوف جب کسی روایت پر ضعف کا حکم لگاتے ہیں تو اُس کی وجہ ضعف بھی بیان کر دیتے ہیں کہ یہ حدیث کس وجہ سے ضعیف ہے کیونکہ بعض لوگ کسی روایت پر حکم لگاتے ہیں لیکن اس حدیث کی وجہ ضعف بھی بیان نہیں کرتے۔ نیز شیخ موصوف جب کسی ایسے راوی پر تحقیق کرتے ہیں اور کچھ محدثین نے اُن پر جرح بھی کر رکھی ہوتی ہے تو موصوف جمہور محدثین کی توثیق کی وجہ سے اسے ثقہ قرار دیتے اور ایک مقالہ میں اُنہوں نے اس کے دلائل بھی ذکر فرما دیے ہیں۔ موجودہ دور میں گمراہ فرقے، ثقہ وثبت رواۃِ حدیث کو اپنی نفسانی خواہشات کی وجہ سے ضعیف باور کرانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں،ایسے باطل فرقوں کے خلاف موصوف کا قلم فوراً حرکت میں آ جایا کرتا تھا۔ حدیث بیان کرنے والے بعض رواۃ ایسے بھی ہیں کہ جنہیں عموماً ضعیف سمجھا جاتا ہے لیکن جب شیخ موصوف نے ان پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ جمہور کے نزدیک وہ ثقہ ہیں جیسے مؤمل بن اسماعیل، نعیم بن حماد خزاعی مروزی، محمد بن عثمان رضی اللہ عنہ بن ابی شیبہ |