Maktaba Wahhabi

90 - 95
صاحب کو اپنے ہاتھوں سے غسل دیتا۔ ان کو کفن پہناتا لیکن یہ سعادت تو اوروں کے لیے لکھ دی گئی تھی۔ بہر حال مسجد سعد بن معاذ ، عمر خان روڈبھٹہ ویلج کیماڑی میں ہم نے محترم شیخ صاحب کا غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کیا اور اس سے قبل مسجد ابراہیم کیماڑی میں نمازِ ظہر کے بعد نمازِ جنازہ غائبانہ ادا کیا گیا تھا۔ اور معلوم نہیں کہ محترم شیخ سے محبت رکھنے والوں نے کہاں کہاں اُن کے لیے نماز جنازہ غائبانہ ادا کیا ہو گا...! احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شیخ کی والہانہ محبت واُلفت ہمارے شیخ حق وصداقت کی علامت تھے۔ جس مسئلہ کا حق ہونا اُن پر واضح ہو جاتا ،اُس پر مضبوطی سے ڈٹ جاتے اور دنیا کی کوئی طاقت اُنہیں اپنے موقف سے نہیں ہٹا سکتی تھی اور وہ اس معاملہ میں کسی لومۃ لائم کی بالکل پرواہ نہ کرتے تھے۔ اپنے بھی خفا مجھ سے، بیگانے بھی ناخوش میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکاقند! احادیث کی صحّت وسقم کے بارے میں شیخ صاحب کی تحقیقات بہت وسیع تھیں اور ان کی عادت تھی کہ حدیث پر حکم لگانے سے پہلے اس حدیث کی پوری تحقیق فرمایا کرتے تھے اور اس سلسلہ میں اگر اُن سے کوئی غلطی سرزد ہو جاتی اور اُنہیں جب اس کا احساس ہو جاتا تو وہ علانیہ اپنی غلطی سے رجوع فرماتے تھے اور یہ اُن کی بہت بڑی خوبی تھی جو خال خال لوگوں ہی میں نظر آتی ہے۔موصوف کا صحیحین (بخاری ومسلم) کےبارے میں یہ موقف تھا کہ اِن کی تمام مرفوع روایات بالکل صحیح ہیں۔ اگر کسی نے بخاری یا مسلم کی روایت پر اعتراض کیا تو شیخ صاحب اس کا جواب لکھ دیا کرتے تھے۔ سنن اربعہ اور دیگر کتب ِ احادیث میں صحیح کے ساتھ ساتھ ضعیف روایات بھی موجود ہیں چنانچہ اس سلسلہ میں موصوف نے سنن اربعہ پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے جن میں سے ابوداؤد ، ابن ماجہ اور نسائی کو دار السلام نے شائع کر دیا ہے لیکن سنن ترمذی ابھی تک شائع نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں مشکوٰۃ المصابیح، تفسیر ابن کثیر کو بھی مکتبہ اسلامیہ نے شیخ صاحب کی تحقیق وتخریج کے ساتھ شائع کر دیا ہے۔ نیز شمائل ترمذی شیخ صاحب کی تحقیق وتخریج اور عمدہ فوائد
Flag Counter