عمل نے جناب حسین شہید سہروردی کو وکیل مقرر کیا تو وہ جسٹس منیر کے سوالوں کی تاب نہ لا سکے اور وکالت سے انکار کر دیا۔ عدالت کا موقف تھا کہ قادیانی بھی مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کی طرح ایک فرقہ ہے لیکن سہروردی کے وکالت چھوڑ جانے پر یہ کیس مولانا غزنوی رحمۃ اللہ علیہ نے خوب لڑا اور کیس کی پیروی کرتے ہوئے کئی روز تک عدالت جاتے رہے اور دلائل سے ثابت کیا کہ قادیانی طبقہ گمراہ اور کفریہ عقائد رکھتا ہے جس کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آج بھی بازار سے 'منیر انکوائری رپورٹ' کی صورت میں کتابی شکل میں بازار سے یہ روداد مہیا ہو سکتی ہے۔ 9. 1974ء کی تحریک ختم نبوت کا آغاز فیصل آباد سے ہوا تھا جب کہ 29 مئی 1974ء کو چناب نگر (ربوہ) کا سانحہ پیش آیا۔ شریف میڈیکل کالج ملتان کے طلبہ جناح ایکسپریس پر تفریحی ٹور پر جا رہے تھے۔ ربوہ اسٹیشن پر گاڑی آنے پر طلبہ نے ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگائے تو مرزائیوں نے پتھراؤ اور شدید خشت باری سے ان طلبہ کو زخمی اور لہولہان کر دیا، فیصل آباد اطلاع ہونے پر جب گاڑی ریلوے اسٹیشن فیصل آباد پہنچی تو علماے شہر مفتی زین العابدین، مولانا تاج محمود، مولانا عبد الرحیم اشرف، مولانا محمد صدیق، مولانا محمد اسحاق چیمہ، مولانا عبد اللہ اصرار، مولانا محمد شریف اشرف اور ان سطور کا راقم اسٹیشن پر موجود تھے، ہم نے ان طلبہ کی ڈاکٹروں سے مرہم پٹی کروائی اور ملتان روانہ کر دیا۔ یہ تمام علما چوک گھنٹہ گھر آ ئے اور بھر پور پریس کانفرنس کی جس میں شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ اس دل گداز سانحہ کا ذکر کیا گیا اور اگلے روز ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔ دوسرے روز شہر بھر میں بلکہ دور دراز کے محلوں اور مضافاتی علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ تیسرے روز راولپنڈی میں مولانا غلام اللہ خان نے فیصل آباد کے علما کے مشورہ سے ملک بھر کے چیدہ چیدہ تمام مکاتبِ فکر کے علما کا اجلاس منعقد کیا۔ راولپنڈی جاتے ہوئے راستہ میں مفتی زین العابدین، مولانا تاج محمود، مولانا عبد الرحیم اشرف اور مولانا محمد اسحاق چیمہ کو گرفتار کر لیا گیا ،مگر مولانا محمد صدیق، مولانا محمد شریف اشرف اور راقم الحروف راولپنڈی پہنچ گئے۔ مولانا غلام اللہ خاں کی مسجد راجہ بازار میں کراچی سے پشاور تک کے ممتاز علما کے اس نمائندہ اجلاس میں سانحہ ربوہ کی پرزور مَذمت کی گئی اور قادیانیوں کے خلاف زور دار تحریک چلانے کا پروگرام ترتیب دیا گیا جس کے صدر مولانا محمد یوسف بنوری کو اور جنرل سیکرٹری مولانا محمود احمد |