Maktaba Wahhabi

77 - 95
جس نے سونے کا بچھڑا بنا کر اس کے گرد قوّالی کروائی تھی) کی 'لامساسیّت'کے شکار ہوتے ہیں ،لیکن اس مرض کا اعتراف نہیں کرتے۔ 2. اپنی برتری کے خاتمہ کو نظر بد کا نتیجہ قرار دینا : لوگوں میں یہ بات متعارف اور مشہور ہے کہ نظر بد اُسےلگتی ہے جو صاحبِ علم، صاحبِ مال، صاحبِ منصب (صدارت، وزارت ) اور ذہین و فطین ہو اور کسی ایسے شخص کو اس کے غرور، تکبّر، ظلم و ستم کے سبب زوال آتا ہے تو وہ اس وہم میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ مجھے فلاں کی نظر بد کی وجہ سے زوال آیا ہے۔ 3. اتفاقی ناکامی یا کاروباری نقصان یا شادی میں رکاوٹ کو نظر بد کا نتیجہ قرار دینا۔ 4. بعض عورتوں کا اپنے شوہروں کی علمی، ادبی اور کاروباری مصروفیات کو عدم توجہی کا نام دے کرنظر بد کا نتیجہ قرار دینا ،چنانچہ اُن پر وہم اُنہیں بدکار اور فاسق و فاجر عاملوں کے پاس لے جاتا ہے اور وہ ان خوبصورت عورتوں کو خلوت میں لے جاتے ہیں اور ان سے بے حیائی کرکے اُنہیں اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں اور اُنہیں یہ پٹی پڑھا دیتے ہیں کہ اپنے شوہروں سےکہہ دینا کہ عامل کہتا ہے کہ اس نظر بد کےدم درود اور علاج کے لئے کئی ہفتے آنا پڑے گا او روہ اُنہیں اس کی اجازت دے کر ہمیشہ کےلئے بیوی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اخبارات میں اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ شائع ہورہے ہیں،لیکن ضعیف الاعتقاد لوگوں کی بے غیرتی پر ماتم کیجئے کہ وہ آنکھوں دیکھتے ہوئے بھی بےحیائی کی مکھیاں نگل رہے ہیں۔ جن اور مرگی کے اثرات اور مریض کو زَدوکوب کرنا امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿الَّذينَ يَأكُلونَ الرِّ‌بو‌ٰا۟ لا يَقومونَ إِلّا كَما يَقومُ الَّذى يَتَخَبَّطُهُ الشَّيطـٰنُ مِنَ المَسِّ...275 ﴾[1]میں اُن لوگوں کی ہفوات کا ردّ ہے جو کہتے ہیں کہ انسان کے خبطی اور دیوانہ ہونے میں جن کا کوئی کردار نہیں ہوتا بلکہ ایسا اس کی کسی طبعی بیماری کے سبب سے ہوتا ہے۔ امام ابن کثیر دمشقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سود خور قیامت کے دن اپنی قبروں سے اس طرح اُٹھیں گے جس طرح شیطان کے اثر سے مخبوط الحواس انسان لڑکھڑاتا ہوا کھڑا ہوتا ہے۔[2]
Flag Counter