﴿اللَّهُ نَزَّلَ أَحسَنَ الحَديثِ كِتـٰبًا مُتَشـٰبِهًا مَثانِىَ تَقشَعِرُّ مِنهُ جُلودُ الَّذينَ يَخشَونَ رَبَّهُم ثُمَّ تَلينُ جُلودُهُم وَقُلوبُهُم إِلىٰ ذِكرِ اللَّهِ...23﴾[1] ''اللہ تعالیٰ نے سب سے افضل بات نازل فرمائی ہے یعنی ایسا قرآن جس کی آیات (اختلاف الفاظ کے باوجود مضامین کے مفاہیم بیان میں) یکساں ہیں، اس کو سن کر ان لوگوں کی کھالوں پر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں۔ پھر ان کےکھال اور دل اللہ کی یاد کے لیے نرم ہوجاتے ہیں۔'' اس آیتِ کریمہ سے یہ حقیقت آفتابِِ نیم روز کی طرح آشکارا ہوئی کہ یقین اور ایمان کی طاقت کے مطابق کلامِ الٰہی کے اثرات انسان کے بدن اور روح پر پڑتے ہیں اور اس سے سانپوں کے ڈَسے ہوئے اور بیڑیوں میں جکڑے ہوئے مسلوب العقل شفا پاتے ہیں او ریہ بات احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے اور ہزاروں کی تعداد میں صالحین کے تجربات سے بھی ثابت ہے ،بلکہ میرا اپنا بھی تجربہ ہے کہ میں نے کئی ایسے مریضوں کو دم کیا تو جن کو اللہ نے شفا بخشنا چاہی، اُنہیں فوراً شفا حاصل ہوئی۔ چند ایسے امراض جنہیں بعض لوگ 'نظر بد' کا نتیجہ سمجھتے ہیں 1. نفسیاتی مرض : بعض لوگ حقیقت میں نفسیاتی مریض ہوتے ہیں ،لیکن وہ اپنے نفسیاتی مریض ہونے کا اعتراف کرنے سے گریز کرتے ہیں۔اس لئے وہ نفسیاتی ہسپتالوں میں جانے اور وہاں علاج کرانے میں اپنی ہتک سمجھتے ہیں ۔اگر کوئی انہیں کہہ دے کہ تجھے کسی کی نظر بد لگ گئی ہے تو اس بے سروپا بات پر یقین کرکے وہ اپنے رشتہ داروں ، ہم جماعتوں اور ہم پیشہ لوگوں سے لڑائی جھگڑا شروع کردیتے ہیں ،بلکہ میں نے ایک ریٹائرڈ ہیڈماسٹر کو خود دیکھا کہ وہ لوگوں سے مصافحہ کرنے سے گریز کرتا ،اگر کوئی اس سے زبردستی مصافحہ کرلیتا تو وہ اپنے ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوتا حتیٰ کہ مجھے اس کے گھر والوں نے بتایا کہ اس کی بیٹیاں اس کےکپڑے دھو کر اور پھر اُنہیں استری کرکے کھونٹے پر لٹکا دیتیں اور پھر وہ انہیں ہاتھ لگا بیٹھتیں تو وہ ناراض ہوکر اُنہیں دوبارہ دھلواتا اور انہیں ہدایت کرتا کہ میرے استری کئے کپڑوں کو ہاتھ مت لگانا ، ایسے لوگ درحقیقت سامری (قوم موسیٰ کا سنار |