Maktaba Wahhabi

74 - 95
فاغسلوا)) [1] ''نظر بد کا اثر برحق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی ہوتی تو وہ نظر بد ہی ہوتی، اگر تم سے (تمہاری نظر بد کا اثر زائل کرنے کے لئے تمہارے غسل میں استعمال شدہ پانی) طلب کیا جائے تو تم اپنے غسل میں استعمال شدہ پانی دے دیا کرو۔'' حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ نظر بد کا اثر برحق ہے، اس سے یہ مراد ہے کہ (حسدبھری) نظر کا اثرِ بد ثابت شدہ حقیقت ہے یا یہ کہ وہ بھی ان تمام مؤثرات میں شامل ہے جن کا وجودثابت شده ہے۔[2] امام مازری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جمہور علما اور اُمّتِ مسلمہ نے اس حدیث کو ظاہری الفاظ کے مطابق تسلیم کیا ہے کہ نظربد کا اثر برحق ہے اور مبتدعین کے مختلف گروہوں نےاس کا انکار کیا ہے اور اُن کے قول کے غلط ہونے کی دلیل یہ ہےکہ نظربد دراصل ایک معنوی وجود رکھنے والی چیز ہے جو ظاہری چیزوں کے اثرات سے متصادم نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ کسی چیز کی حقیقت کو مٹا یا فاسد کرسکتی ہے ،وہ عقول انسانی کے ہاں ان چیزوں میں شامل ہوتی جنہیں وہ جائز اور مؤثر مانتی ہیں۔ جب شارع ان کےاثر انداز ہونے کی خبر دے تو اس پر اعتقاد رکھنا واجب ہے او راس کی تکذیب جائز نہیں ہے ،ورنہ اس طرح تو اُمورِ آخرت کی تکذیب بھی جائز ہوگی جو کہ صریح کفر ہے،لہٰذا اس کی تکذیب اور اُمورِ آخرت کی تکذیب کفر میں برابر ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ ، امام مازری رحمۃ اللہ علیہ کےحوالے سے بیان کرتے ہیں کہ بہت سے علماے طبیعیات بیان کرتے ہیں کہ نظر بد سے دیکھنے والے حاسد انسان کی آنکھوں سے زہریلی شعائیں پھوٹتی ہیں جو محسود انسان پر اثر انداز ہوکر اسے ہلاک کردیتی ہیں یا اسے کسی خرابی میں مبتلا کردیتی ہیں او ران کااثر ان زہریلے سانپوں کی نظر کی طرح ظاہر ہوتا ہے کہ جو اپنی زہریلی نظر سے اچھی بھلی شخصیت کو لرزا بلکہ تڑپا کر بیمار کردیتے ہیں ،البتہ علماے طبیعیات اسے چند اشیا تک ہی مؤثر مانتے ہیں جبکہ اہل السنّۃ کا اعتقاد یہ ہے کہ نظر بد حاسد انسان کے دیکھنے پر اسی طرح اثر انداز ہوتی ہے جس طرح دیگر اشیا اللہ کے دستور کےموافق اثر انداز ہوتی ہیں۔
Flag Counter