Maktaba Wahhabi

72 - 95
ہو، لاؤڈسپیکر یا فون کےذریعےدم جھاڑ کرنا صحیح نہیں اور یہ فعل حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے صحابہ رضی اللہ عنہم کےعمل کے برخلاف ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ)) [1] ''جس کسی نے ہمارے دین میں نئی بات رائج کی وہ مردود ہے ۔ '' امام عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے اس سلسلے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا: اس عمل کی کوئی دلیل اور بنیاد نہیں ہے،اصل اور ثابت شدہ بات تو یہ ہے کہ شرعی اور مسنون دم جھاڑ کے وقت مریض کے ہاتھوں یا سینے یا چہرے یا اس کے سر پر پھونکا جائے اور دور بیٹھے ہوئے لوگوں پر فضا میں پھونکا نہ جائے بلکہ ہر مریض کو اس کی طلب کےموافق پانی پر دم کردیا جائے تاکہ وہ اسے پی سکے یا اُس سے غسل کرسکے جب کہ بعض لوگوں کا (مجمع عام کو) لاؤڈسپیکر پر دم کرکے پھونکنا اس کا کوئی ثبوت نہیں اور ہمارے علم کی حد تک ایسا کرنا نہ شرع سے ثابت اور نہ ہی مسلمان ایسا کرتے تھے ،لہٰذا ایسا کرنے سے بچنا ضروری ہے،بلکہ مریض کو آیت الکرسی اور مسنون دعائیں پڑھنی چاہئیں۔ لہٰذا لوگوں کو ایک جگہ جمع کرنا اور سپیکر پر اُنہیں دم کرنا بدعت ہے جسے دور حاضرکے لوگوں نے ایجاد کیا ہے ۔لاحول ولا قوة إلا ب اللّٰه [2] دم جھاڑ کے لیے آڈیو کیسٹیں تیار کرکے تقسیم کرنا 'سعودی عرب کی کونسل برائے علمی تحقیقات اور فتویٰ' کے سامنے جنوں کوبھگانے یا نظر ِبد کو ٹالنے یا جادو کو دور کرنے کے لئے مخصوص قرآنی آیات پر مشتمل آڈیو کیسٹیں تیار کرنے کے بارے میں سوال ہوا تو کونسل نے جواب دیا کہ قرآنی آڈیو کیسٹیں دم کامتبادل نہیں ہوسکتیں کیونکہ دم جھاڑ اعتقاد اور نیت کا متقاضی ہے جب کہ یہ عمل آڈیو سے حاصل نہیں ہوسکتا۔[3] دم جھاڑ کرنے والے کا عورت کےبدن کو چھونا سعودی عرب کی مذکورہ بالا کونسل کے سامنے جن کو قابو کرنے کے لئے عورت کے بدن کو
Flag Counter