Maktaba Wahhabi

71 - 95
شفا طلب کرے،کیونکہ یہ صورت قبولیتِ دعا اور دم جھاڑ کی اثر پذیری میں اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اور علماے سلف و خلف کا اسی پر عمل تھا اور وہ اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے اور ایسا کرنے کے بعد بھی خدانخواستہ شفا حاصل نہ ہو تو اس کااجر اِن شاء اللہ ضرور مل جائے گا۔ یہاں ایک تنبیہ کرنا خالی از فائدہ نہ ہوگا کہ بسا اوقات کسی شخص سے مسنون اور شرعی دم کروانے سے آدمی کو فائدہ ہوجاتا ہے تو اس کےدل میں یہ اعتقاد داخل ہوجاتا ہے کہ اس دم جھاڑ کرنے والے کا اللہ کے ہاں بڑا مرتبہ ہے اور اللہ نے اس کے دم میں شفارکھی ہے ۔ ایسا اعتقاد رکھنے والے کو علم ہونا چاہیے کہ دعا اور دوا تو ایسے اسباب ہیں جنہیں اختیار کرنے کا حکم اللہ نے دیا ہے جبکہ مسبّب الاسباب اللہ ہے اور درحقیقت وہی شفا بخشنے والا ہے، ورنہ کتنے سارے نیک اشخاص کو ہم نے خود دیکھا ہے کہ وہ جب دوسروں کودم کرتے تھے تو ان کو فائدہ ہوجاتا تھا ،لیکن جب وہ خود بیمار ہوئے تو نہ اُنہیں کسی کے دم سے فائدہ ہوا اور نہ کسی کی دوا سے ... اور وہ عالم آخرت کو سدھار گئے۔ دم جھاڑ کرنے کے لئے مراکز قائم کرنا عالم اسلام کےمفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آلِ شیخ سے شرعی دم جھاڑ کے لئے مراکز قائم کرنے کے جواز کافتویٰ طلب کیا گیا تو اُنہوں نے جواب دیا: ''اس سلسلے میں اولیٰ اور افضل بات تو یہ ہے کہ ہرنیک تجربہ کار شخص سے دم کروا لیاجائے اور روحانی ہیڈکوارٹر یا ہسپتال نہ بنایا جائے ،کیونکہ ایسا کرنا مبالغہ ہوگا جواسے مشروعیت سے نکال دے گا۔[1] ٹیلی فونک دم کرنا یا لاؤڈسپیکر پر مجمع عام کو دَم کرنا بعض ایسے ممالک جن میں اکثر لوگ دم جھاڑ پر اعتماد کرتے ہیں، وہ مشہور عاملین کے ہاں جوق درجوق جاتے ہیں اور وہ اُنہیں فرداً فرداً دم کرنے کی بجائے لاؤڈسپیکر پرمخصوص وِرد کے ساتھ دم کرتے ہیں۔ایسے عاملوں کے بارے میں سعودی عرب کی 'مستقل کونسل برائے فتویٰ' کی خدمت میں سوال بھیجا گیا تو اُس نے جواب دیا کہ دم کے لئے ضروری ہے کہ مریض سامنے
Flag Counter