Maktaba Wahhabi

70 - 95
''ایک صحابی کسی قوم کے پاس سے گذرا جن کا کوئی آدمی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا جو اس نے تین دن صبح و شام اس کو سورت فاتحہ پڑھ کر دم کیا تو وہ شفا یاب ہوگیا۔'' کیا دم کسی شخص یا خاندان كے لئے خاص ہے یا کوئی شخص بھی دم کرسکتا ہے؟ بعض بلکہ اکثر لوگوں کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ دم جھاڑ اس صورت میں مفید ہوتا ہے جب کسی خاص خاندان یا خاص شخص سے کروایا جائے، کیونکہ گناہ گار مریض جب اپنے آپ کو دم کرے تو اسے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ پھر وہ یہ بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ دم کرنے کا معاملہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے کہ ہر نتھو خیرا دم کرتا پھرے،بلکہ اس کے لیے بڑے تجربے اور مجاہدے کی ضرورت ہے۔ اس لیےبہت سے لوگ دور دراز سے سفر کرکے دیگر شہروں اور دیہاتوں میں عاملوں کے پاس دم کروانے جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ قوت اورتاثیر کےلحاظ سے ان لوگوں کا دم عام لوگوں کے دم سے کہیں زیادہ ہے۔جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ دم جھاڑ کے لیےکسی خاص خاندان یا شخص کی ضرورت نہیں ،بلکہ جو کوئی شخص اپنے آپ کے لیے یا کسی دوسرے کے لیے تہہ دل سے اللہ سے دعا کرے یا اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو دم کرے تو اللہ اس کی دعا قبول کرلیتا ہے اور مریض کو شفا بخش دیتا ہے، چنانچہ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿أَمَّن يُجيبُ المُضطَرَّ‌ إِذا دَعاهُ وَيَكشِفُ السّوءَ...62﴾[1] ''بھلا کون ہے وہ ذات جو لاچار اور بے کس جان کی پکار پر اُس کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کرتا ہے۔'' البتہ اس میں شرط یہ ہےکہ اللہ کے سامنے تہہ دل سے گڑگڑا اور آنسو بہاکر اپنے لیے یا اپنے کسی مسلمان بھائی بہن کو دم یا اُس کے لئے دعا کی جائے ،کیونکہ اللہ کی ذات لاپرواہی سےکیے جانے والے دم اور دعا کو قبول نہیں کرتی۔ یہاں یہ بات خوب یاد رہے کہ کوئی مسلمان بھائی اپنےمسلمان بھائی کو نفع پہنچانے کے لئے دم کرے تو کیا یہ جائز ہے؟خصوصاً اس صورت میں کہ دم کرنے والا بھائی اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہو ،کیونکہ ایسی صورت میں دعا یادم جھاڑ کروانے سےنفع کی اُمید زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اس سے بھی افضل اور اعلیٰ طریقہ یہ ہے کہ انسان براہِ راست اپنے آپ کو دم کرے او راللہ سے
Flag Counter