کوئی عقل اور حکمت اور تہذیب و اخلاق کی بات ہے کہ مسلمان عورتوں کی زچگی مردوں کے ہاتھ ہو اوروہ بھی یہودی اور مجوسی مردوں کے ہاتھوں،افسوس کہ بعض اوقات صرف مردوں کے نرغے میں ایک مریض عورت گھری ہوتی ہے۔ قرآن کے ذریعے شفااور دم کے اَحکام اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ القُرءانِ ما هُوَ شِفاءٌ وَرَحمَةٌ لِلمُؤمِنينَ ۙ وَلا يَزيدُ الظّـٰلِمينَ إِلّا خَسارًا ﴿82﴾[1] ''او رہم قرآن سے وہ کچھ نازل فرماتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے ،وہ کافروں کو سوائے خسارے اور کچھ نہیں بڑھاتا۔'' امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں مِن بیانِ جنس کے لئے ہے لہٰذا تمام قرآن شفا ہے اور اس شفا کے بارے میں تین اقوال ہیں: ایک تو یہ ہے کہ اپنے اندر ہدایت کی وجہ سے گمراہی سے شفا ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ اپنے اندر برکت کی وجہ سے بیماریوں سے شفا ہے۔ تیسرا یہ کہ وہ فرائض و احکام کے بارے میں شفا ہے۔[2] امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے آسمان سے کوئی ایسی شفا نازل نہیں کی جو بیماری کو دور کرنے میں قرآنِ كریم سے زیادہ نفع مند اور عظیم تر اور کامیاب ہو۔[3] صحیح بخاری میں ہے کہ ایک صحابی نے کسی عرب قبیلے کے شیخ کو بچھو کے کاٹنے پر سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کیا تو وہ شفا یاب ہوگیا اور اُٹھ کر چلنےلگا۔ [4]یہ تو تاثیر ہوئی جسمانی امراض کے معاملے میں جبکہ عقلی اور نفسیاتی شفا کے معاملے میں حضرت امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں : فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً، كُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ[5] |