Maktaba Wahhabi

54 - 95
بمعاقد العز من عرشك جو اللہ كى صفات میں سے ایك صفت كے ساتھ وسیلہ ہے، اور دوسرے دلائل كے ساتھ یہ توسل مشروع ہے جو اس موضوع احادیث سے غنى كر دیتى ہیں۔ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں: ''أسألك بمعاقد العز من عرشك یعنی ان خصلتوں كے ساتھ جن كا عرشِ عزت مستحق ہے، یا ان كے منعقد ہونے كى جگہوں كے ساتھ، اور اس كے معنىٰ كى حقیقت یہ ہے كہ تیرے عرش كى عزت كے ساتھ، لیكن ابو حنیفہ رحمۃاللہ علیہ كے اصحاب اس لفظ كے ساتھ دعا كرنا مكروہ سمجھتے ہیں۔'' اگر تو اس جملہ سے وہ خصلتیں مراد لی جائیں جن كا عرشِ عزت مستحق ہے، تو یہ اللہ كى صفات میں سے ایك صفت سے توسل ہوا، لہٰذا جائز ہو گا۔لیكن دوسرى وجہ كى بنا پر جو كہ عرش سے عزت كے حصول كى جگہوں والامعنىٰ ہے تو یہ مخلوق سے توسل ہے ،اس لیے جائز نہیں، بہر حال یہ حدیث كسى بحث و تمحیص كى مستحق نہیں اور نہ ہى تاویل كى، كیونكہ یہ حدیث ثابت ہى نہیں ،اس لیے اوپر جو بیان ہوا ہے اس پر اكتفا كرتے ہیں۔'' علامہ البانى رحمۃ اللہ علیہ كا كلام ختم ہوا۔[1] اور شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ كہتے ہیں: '' اس حدیث میں غرابت پائى جاتى ہے جیسا كہ سائل نے بیان كیا ہے كہ قیام كے علاوہ ركوع یا سجدہ میں سورۃ الفاتحہ مشروع ہے، اور یہ تكرار كے ساتھ ہے، اور پھر سوال میں یہ بھى ہے كہ أسألك بمعاقد العز من عرشك جیسے اور كلمات بھى ہیں اور یہ سب اُمور غریب ہیں، اس لیے سائل كو چاہیے كہ وہ اس حدیث پر عمل مت كرے۔اور پھر نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو صحیح احادیث ثابت ہیں جن میں كوئى اشكال بھى نہیں جن میں نوافل اور عبادات و اطاعت كا بیان ملتا ہے ان احادیث میں ہى ان شاء اللہ كفایت ہے۔''[2] مزید برآں نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ركوع اور سجدہ میں قرآنِ مجید كى تلاوت سے منع فرمایا ہے۔
Flag Counter