درود پڑھو، اور سجدہ میں سات بار سورۃ الفاتحہ پڑھو اور دس بار لا إله إلا اللّٰه وحده لاشریك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدیر پھر یہ كلمات كہو اللّٰه م إني أسألك بمعاقد العز من عرشك ومنتهى الرحمة من كتابك واسمك الأعظم وجدك الأعلىٰ وكلماتك التامة اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے عرش کی عزت والی جگہوں ،تیری کتاب کی کامل رحمت ،تیرےبہت زیادہ عظمت والے نام ،تیری بلند و بالا بزرگی اور تیرے مکمل کلمات کے ساتھ سوال کرتا ہوں۔ ''اور اس كے بعد اپنى حاجت طلب كروا ور سجدہ سے سر اٹھا كر دائیں بائیں سلام پھیر دو، اور یہ بےوقوفوں كو مت سكھاؤ كیونكہ وہ اس سے مانگیں گے تو ان كى دعا قبول كر لى جائےگی۔'' اسے علامہ ابن جوزى رحمۃ اللہ علیہ نے الموضوعات :2/63 میں عامر بن خداش عن عمرو بن ہارون بلخى كے طریق سے روایت كیا ہے۔اور ابن جوزى رحمۃ اللہ علیہ نے عمرو بلخى كى ابن معین سے تكذیب نقل كى ہے، اور كہا ہےکہ سجدہ میں تلاوتِ قرآن كى ممانعت صحیح ثابت ہے ۔[1] اور اس دعا معاقد العز من عرش اللّٰه سے مقصود میں علماے كرام كے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے جو شرع میں وارد نہیں بلكہ بعض اہل علم ،جن میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں، نے یہ دعا كرنے سے منع كیا ہے، كیونكہ یہ بدعتى وسیلہ میں سے ہے، اور كچھ دوسرے علما نے اسے جائز قرار دیا ہے۔ ان كا اعتقاد ہے كہ اللہ كى صفات میں سے كسى بھى صفت كا وسیلہ جائز ہے، اس لیے نہیں كہ ان كے ہاں مخلوق كا وسیلہ جائز ہے۔شیخ البانى رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں: ''میں كہتا ہوں: لیكن جس اثر اور روایت كى طرف اشارہ كیا گیا ہے وہ باطل ہے صحیح نہیں۔ اسے ابن جوزى رحمۃ اللہ علیہ نے ' الموضوعات ' میں روایت كیا ہے اور كہا ہے: یہ حدیث بلاشك و شبہ موضوع ہے، اور حافظ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے نصب الرایۃ (273) میں ان كے اس فیصلے كو برقرار ركھا ہے۔'' اس لیے اس سے دلیل پكڑنا صحیح نہیں، اگرچہ قائل كا قول ہى ہو کہ أسألك |