Maktaba Wahhabi

49 - 95
نہیں کی ہے، غالباً موطا میں آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے قول کی بنیاد پر یہ موقف اپنایا ہے۔لیکن خود ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف چار دن قربانی والا قول بھی منسوب ہے جیسا کہ ماقبل میں ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے گذر چکا۔ چار دن قربانی سے متعلق اقوالِ محدثین ومحققین 1. امام ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ (م 319ھ) نے کہا: ووقت الأضحى يوم النحر، وثلاثة أيام بعده أيام التشريق[1] ''قربانی کا وقت عید کا دن اور اس کے بعد تشریق کے تین دن ہیں۔'' 2. امام بیہقی رحمۃاللہ علیہ (م 458ھ) نے کہا: وحديث سليمان بن موسى أولاهما أن يقال به، و اللّٰه أعلم[2] ''سلیمان بن موسیٰ (چار دن قربانی) والی حدیث زیادہ مناسب ہے کہ اس کے مطابق موقف اپنایا جائے۔'' 3. امام ابو الحسن الواحدی رحمۃ اللہ علیہ (م 468ھ) وأول وقت الذبح إذا مضى صدر يوم النحر إلى أن تغرب الشمس من آخر أيام التشريق[3] ''قربانی کا وقت عید کے دن سے لے کر تشریق کے آخری دن تک ہے۔'' 4. امام نووی رحمۃ اللہ علیہ (م676ھ) نے کہا ويخرج وقت التضيحة بغروب الشمس في اليوم الثالث من أيام التشريق[4] ''قربانی کا وقت تشریق کے آخر دن سورج غروب ہوتے ہی ختم ہو گا۔'' 5. شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃاللہ علیہ (م 728ھ) نے کہا:
Flag Counter